قلت کے نام پر تاجرین سے ذخیرہ اندوزی ، محکمہ زراعت کو فوری توجہ دینے کی ضرورت
حیدرآباد۔ تلنگانہ میں ہونے والی بارش کے بعد ترکاری کے ساتھ ساتھ پیاز کی قیمت میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے اورکہا جا رہاہے کہ ریاست کے اضلاع میں ہونے والی بارش اور مہاراشٹرا میں ہونے والی بارش کے سبب صورتحال انتہائی ابتر ہوتی جا رہی ہے اور پیاز کی قیمتوں میں ہونے والے اضافہ پر فوری اثر کے ساتھ قابو پانے کے امکانات نہیں پائے جاتے جس کی وجہ سے شہر حیدرآباد میں پیاز کی قیمت 80 روپئے فی کیلو سے تجاوز کرچکی ہے۔ جبکہ ملک بھر میں 10فیصد پیاز کی قلت ریکارڈ کی جا رہی ہے اور حیدرآباد میں پیاز کی قیمت میں اضافہ کو روکنے کیلئے محکمہ زراعت کی جانب سے بھی کوئی اقدامات نہ کئے جانے کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ پیاز کے ٹھوک تاجرین کی جانب سے یہ دعوی کیا جا رہاہے کہ پیداوار میں کمی کے سبب قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے کہ جب کہ بعض گوشوں کا کہناہے کہ شہر حیدرآباد کے پیاز کے تاجرین کی جانب سے پیاز کی ذخیرہ اندوزی کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس پر قابو پانے کے لئے کالا بازار پرروک لگائے جانے کی ضرورت ہے۔سال گذشتہ کے اعتبار سے اگر اس ماہ کے دوران پیاز کی قیمت کا جائزہ لیا جائے تو اس میں 20تا25 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے کہ جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال گذشتہ ماہ اکٹوبر کے اواخر میں پیاز کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ ملک میں 12.6 فیصد قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ شہرحیدرآباد کے ریستوراں میں سلادکے طور پر دی جانے والی پیاز بند کردی گئی ہے اور اس کی جگہ کھیرے نے لے لی ہے ۔ محکمہ زراعت کے عہدیدارو ںنے بتایا کہ تلنگانہ میں کرناٹک اور مہاراشٹرا سے جو پیاز فروخت کے لئے لائی جاتی تھی اس میں 60فیصد گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے جبکہ کسانوں کا کہنا ہے کہ پیاز کی 70 فیصد فصلیں تباہ ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے پیاز کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا ہے اور آئندہ چند یوم کے دوران پیاز کی قیمت 100 روپئے سے تجاوز کرسکتی ہے۔دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے کئی علاقوں میں پیاز کی قلت سے نمٹنے میں ناکامی پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور حکومت اور محکمہ زراعت سے مطالبہ کیا جا رہاہیکہ ریاستی حکومت کی جانب سے رعیتو بازاروں کے ذریعہ واجبی قیمت پر پیاز کی فروخت کے اقدامات کئے جائیں۔