پیدائش واموات کے فرضی سرٹیفکیٹس جاری کرنے والے 15 سنٹرس کی نشاندہی

   

مقدمات درج کرنے اور لائسنس منسوخ کرنے پر غور، جی ایچ ایم سی کے ملازمین کو معطل کرنے کا امکان
حیدرآباد۔/9 مارچ، ( سیاست نیوز) حکومت نے جی ایچ ایم سی میں پیدائش و اموات کے فرضی سرٹیفکیٹس کی اجرائی کا سخت نوٹ لیا ہے۔ مناسب دستاویزات کے بغیر صرف وائیٹ پیپر اَپ لوڈ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر پیدائش و اموات کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے عمل میں زیادہ تر بے قاعدگیاں کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ جس کے بعد 27,328 پیدائش اور 4126 اموات کے جاری کردہ سرٹیفکیٹس کو منسوخ کیا گیا ہے۔ ان بے قاعدگیوں کا خاتمہ کرنے کیلئے انفورسمنٹ ڈائرکٹر اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ (ای وی ڈی ایم ) کی ٹیم نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ سنٹرل فار گڈ گورننس ( سی جی جی ) کی رپورٹ کی بنیاد پر سرٹیفکیٹس جاری کرنے والے می سیوا سنٹرس پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ دوسری جانب میئر حیدرآباد جی وجئے لکشمی نے جی ایچ ایم سی میں اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا ہے۔ سی ایم او ایچ ڈاکٹر پدمجا کے علاوہ دیگر عہدیداروں پر اپنی سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور ساتھ ہی کمشنر جی ایچ ایم سی لوکیش کمار کو ہدایت جاری کرتے ہوئے ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی جو بے قاعدگیوں میں ملوث ہوئے ہیں۔ میئر حیدرآباد نے جن 15 می سیوا سنٹرس میں بے قاعدگیاں ہوئی ہیں ان کے خلاف تحقیقات کرنے، ان کے نگرانکار متعلقہ درخواستیں داخل کرنے والے کمپیوٹر آپریٹرس کے خلاف مقدمات درج کرنے اور ضرورت پڑنے پر ان کے لائسنس منسوخ کرنے کی ہدایت دینے کا بھی علم ہوا ہے۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ جی ایچ ایم سی کے شعبہ صحت کے چار عہدیداروں کے خلاف زیادہ شکاتیں وصول ہورہی ہیں اور انہیں معطل کرنے کے قوی امکانات ہیں۔ اس کے ساتھ ہی دیگر شعبوں میں لمبے عرصے سے ایک ہی جگہ کام کرنے والے ملازمین کے بھی بڑے پیمانے پر تبادلے کرنے کے بھی احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ ن