پیر ذوالفقار احمد نقشبندی کا سانحہ ارتحال

   

محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد۔14۔ڈسمبر ۔ عالم اسلام کے عظیم بزرگ رہنماء‘ تصوف کی محبوب العلماء‘ پیرطریقت و شریعت ‘ داعی اسلام حضرت پیر ذوالفقار احمد نقشبندی نے مختصر علالت کے بعد72 سال کی عمرمیں داعی اجل کو لبیک کہا۔ سلسلہ نقشبند یہ و مجددیہ کے بزرگ جو عالم اسلام کے مسلمانوں کو اپنے متاثر کن انداز درس و تدریس کے علاوہ اصلاحی بیانات کے ذریعہ گرویدہ بناچکے تھے کے اس دار فانی سے کوچ کرجانے سے دنیا بھر میں موجود ان کے خلفاء ‘ مریدین ‘ معتقدین اور متوسلین میں غم و اندوہ کی لہر پھیل گئی ۔پیر صاحب کی نماز جنازہ پیر 16ڈسمبر بعد نماز ظہر المعہد الفقیر الاسلامی جھنگ پاکستان میں ادا کی جائے گی۔ان کی تعلیمات اللہ سے جوڑنے اور نبی اکرم ؐکی سنتوں کو اختیار کرتے ہوئے ان کی پابندی اور تزکیۂ نفس پر توجہ دینے کیلئے ہوا کرتی تھیں۔ ہندوستان کے کئی شہروں میں ان کے پروگرام منعقد ہوئے تھے اور سال 2011 کے دوران شہر حیدرآباد میں بھی حضرت پیرذوالفقار احمد نقشبندی کے عوامی جلسہ اور خواص کیلئے اصلاحی نشستوں کا انعقاد عمل میں لایا گیا تھا ۔ انہوں نے امت کو تصوف سے جوڑنے اور دعوت الی الحق کی راہ میں بیشتر دنیا کا سفر کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کو عام کرنے کے ساتھ دعوت کا کام انجام دیا ہے۔ حضرت پیر ذوالفقار احمد نقشبندی کے ہندستان میں اجازت و خلافت رکھنے والے کئی سرکردہ علماء موجود ہیں جن میں قابل ذکر حضرت مولاناسید سجاد نعمانی نقشبندی ‘ حضرت مولانا صلاح الدین سیفی نقشبندی ‘ حضرت مولانا قاسم صدیقی تسخیر نقشبندی شامل ہیں ۔ پیر ذوالفقار احمد نقشبندی دنیا کے 500 بااثر شخصیات میں شمار کئے جاتے تھے اورپیر صاحب کی سینکڑوں مطبوعات دنیا کی مختلف زبانوں میں شائع ہو چکی ہیںعلاوہ ازیں اس روحانی رہنماء کے ہزاروں بیانات آن لائن مختلف پلیٹ فارمس کے علاوہ ویب سائٹس پر موجود ہیں۔ان کے دورۂ حیدرآباد کے بعد ‘روزنامہ سیاست ‘ میں بھی حضرت کے مضامین کی اشاعت کا سلسلہ طویل عرصہ تک جاری رہا جو کہ مذہبی اور اصلاحی ہوا کرتے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ 2 فرزندان اور ایک دختر شامل ہیں۔3