پیسوں کی قدر کیا ہے بچوں کو سکھایئے

   

پی وی سبرامنیم
اقتصادی یا مالی اُمور سے متعلق ہر مضمون ، مالیاتی منصوبہ ساز یا مشیر آپ کو یہ بتائے گا کہ آپ کو اپنے خاندان کے تحفظ کیلئے اور اس کے روشن مستقبل کیلئے مدتی لائف انشورنس (زندگی کا بیمہ) کروانا چاہئے۔ اگر آپ اپنی مالی ذمہ داریاں مکمل کرنے سے قبل ہی انتقال کرجاتے ہیں تو ایسی صورت میں بیمہ کی یہ رقم آپ کے خاندان کا مالی مشکلات سے تحفظ کرے گی اور آپ کے ارکان خاندان کو کسی بھی قسم کے مالی مشکلات کا سامنا کرنا نہیں پڑے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ طویل مدتی یا قلیل مدتی لائف انشورنس بہت ضروری ہے اور اس سے کہیں زیادہ یہ بات اہم ہے کہ آپ اپنے بچوں کو پیسوں کی قدر کے بارے میں پڑھائیں یا سمجھائیں اور بتائیں۔ آپ اپنے بچوں کو یہ بھی بتائیں کہ پیسوں سے کیا کریں اور کیا نہ کریں۔ پیسے کہاں خرچ کریں اور کہاں نہ کریں۔ اگر دیکھا جائے تو بچوں کو ان کے ماں باپ کے سواء دنیا میں کوئی بھی پوری دیانت داری اور سنجیدگی سے پڑھا اور سکھا نہیں سکتا۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ آپ ہی ہر چیز یعنی زندگی کا سلیقہ اپنے بچوں کو بڑی دیانت داری اور سنجیدگی سے سکھا سکتے ہیں یا سکھائیں گے۔ جہاں تک خواندگی کا سوال ہے، آج کل اس شخص کو بھی ناخواندہ سمجھا جارہا ہے جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بنیادی معلومات نہیں رکھتا۔ اسی طرح اقتصادی اُمور میں بھی مالیاتی خواندگی بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ جہاں تک مالیاتی خواندگی کا مطلب ہے مختلف لوگوں کیلئے اس کا مطلب مختلف ہوتا ہے، لیکن یہ جاننا بہت اہم ہے کہ آپ کتنا کماتے ہیں، آپ کی آمدنی کتنی ہے اور پیسے کے ساتھ آپ کے تعلقات کیسے ہیں۔

یعنی جس طرح انسانوں کے ساتھ تعلقات اور رشتے ہوتے ہیں، اسی طرح پیسے کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات اور رشتے ہوتے ہیں۔ بچوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ بینک اکاؤنٹ میں رقم کیسے آتی ہے اور اس اکاؤنٹ سے رقم کیسے نکالی جاتی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ رقم اے ٹی ایم سے باہر آتی ہے لیکن وہ کتنے ذرائع سے ہوتے ہوئے اے ٹی ایم پہنچتی ہے اور اے ٹی ایم سے ہمارے ہاتھوں میں آتی ہے، نہیں جانتے ۔اپنے بچوں کو بینکنگ سے واقف کروانے کیلئے ان کے ساتھ مراسلت کیجئے اور مشترکہ طور پر پراجیکٹس شروع کرتے ہوئے انہیں پایہ تکمیل تک پہنچایئے۔ مثال کے طور پر آپ اپنے بچوں کے ساتھ مل کر ٹرین، بسیس اور ریلوے یا پھر سنیما ٹکٹس بک کرواسکتے ہیں یا آپ جب کبھی تعطیلات گزار رہے ہوں تب ہوٹلوں کے انتخاب کے عمل میں بھی اپنے بچوں کو شامل کرسکتے ہیں۔ اکثر یہی ہوتا ہے کہ ہم جب سیر و تفریح یا تعطیلات گزارنے کیلئے دوسرے مقامات جاتے ہیں تو اس سے قبل ہی وہاں کے ہوٹلوں کا آن لائن جائزہ لیتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ کونسی ہوٹل ہمارے قیام کیلئے موزوں ہوگی۔ ویسے بھی کئی ہوٹلیں وہاں ہوتی ہیں جس میں سے ہم چند ایک کو پسند کرتے ہیں اور پھر ان میں سے کسی ایک ہوٹل کا انتخاب کرلیتے ہیں۔ جس طرح ہوٹلوں کے انتخاب میں آپ بچوں کو شامل کررہے ہیں، اسی طرح خریدی جانے والی مختلف اشیاء کی فہرست کی تیاری کے عمل میں بھی اپنے بچوں کو شامل رکھیں۔ مثال کے طور پر گھر کیلئے ساز و سامان یہاں تک کہ کرانہ اشیاء وغیرہ خریدتے ہیں تو اس کیلئے فہرست اپنے بچوں سے تیار کروایئے۔ انہیں یہ سکھایئے کہ کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر آپ ایسے کریں گے تو وہ ابتدائی مرحلہ ہی میں خود کو بااختیار محسوس کریں گے اور بعد میں آپ انہیں کوئی بھی ذمہ داری بہ آسانی تفویض کرسکتے ہیں۔ آپ کو بتا دوں کہ 12 سال کی عمر سے میری بیٹی ہمارے سفر کے ٹکٹس بُک کرتی ہے۔

ایک اور اہم نکتہ بتا دوں کہ اپنے بچوں کو برقی، پانی اور دوسرے بلز کی ادائیگی کا کام دیں۔ اس کام کا سیکھنا کیلئے بہت ثمرآور ثابت ہوگا۔ اگر آپ کسی کاروبار میں یا پھر جائیداد یا سونے، چاندی کی خریدی میں سرمایہ کاری کرنے کے ارادے رکھتے ہیں تو پھر اپنے ان فیصلوں میں بچوں کو بھی شامل رکھئے۔ انہیں یہ بتایئے کہ آپ نے میچول فنڈ کیوں پسند کیا، اس کے پیچھے کیا مقصد ہے۔ اس سے یہ ہوگا کہ آپ اپنے مقاصد پر مبنی سرمایہ کاری پر پوری طرح توجہ مرکوز کرنے کیلئے مجبور ہوجائیں گے اور بے دِلی سے سرمایہ کاری کرنے سے باز آجائیں گے۔ یہ کام والدین اور بچوں کیلئے بہت مفید ہے۔ دوسری جانب اپنے بچے کو یہ بتانا بھی بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے کہ آپ چیاریٹی یا خیرات کا کام کیوں کرتے ہیں اور اس خیرات کے ذریعہ کسے فائدہ پہنچاتے ہیں۔ جو چھوٹے چھوٹے بچے ہوتے ہیں انہیں خیرات اور چیاریٹی کے کاموں کو سیکھنے کیلئے اپنے پرانے کھلونے، ملبوسات وغیرہ خیرات کرنے چاہئے۔ ایک مرتبہ وہ اس طرح کے کام سیکھ جائیں گے تو پھر کسی اچھی خیراتی تنظیم کے ساتھ جڑنے میں ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ بچے آپ کی منظم طرز زندگی کے فوائد دیکھ پائیں گے، اس کے لئے ہر ماہ کا بجٹ بنایئے۔ جو مصارف ہورہے ہیں، اس کا اندراج عمل میں لایئے۔ بڑے مقاصد وغیرہ کی اچھی طرح منصوبہ بندی کیجئے۔ آپ کو دیکھ کر کچھ باتیں وہ اپنے تعلیمی شعبہ میں بھی شامل کریں گے۔ بچوں کی تعلیم کو پہلے ہی دن سے منظم انداز میں آگے بڑھانا کئی فوائد کا باعث بنے گا اور آگے کی تعلیم کیلئے منصوبہ بندی کرنے میں مدد ملے گی۔ اس طرح بچے ایک شعبہ سے دوسرے شعبے کے بارے میں سیکھ پائیں گے۔ اپنے بچوں کو مختلف اشیاء سے باخبر رکھنے کیلئے اشیاء پر چسپاں لیبلس پڑھنا سکھایئے۔ میرا مطلب یہ ہے کہ غذائی اشیاء کی پیاکٹس پر جو لیبل چسپاں ہوتے ہیں وہ پڑھایئے، اسی طرح اقتصادی پراجیکٹس پر چسپاں لیبل بھی پڑھنے کی جانب توجہ دلایئے۔

اس سے انہیں یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ کس شئے میں شوگر ہے اور کس میں نہیں اور کس شئے میں کاربوہائیڈریٹ کی کتنی مقدار ہے۔ کیوں کہ کاربو ہائیڈریٹ ہی عملاً شوگر میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ اپنے بچوں کو صبر و تحمل کے فوائد کے بارے میں بھی بتایئے اور ان کے سیونگ بینک اکاؤنٹ ہوتے ہیں، اس میں رقم جمع کروایئے اور ڈیبٹ کارڈ کے ذریعہ اس رقم کو نکالنے دیجئے۔ انہیں بتایئے کہ ماہ کے آخر میں جو بیالنس باقی رہے گا، وہ دگنا ہوجائے گا اور پھر انہیں میوچول فنڈ کی طرف لے جایئے۔ میوچول فنڈ مصارف کے بجائے رقم محفوظ کرنے کا ایک اچھا طریقہ ہے۔ اپنے بچوں کو مختلف ترجیحات کے بارے میں بتایئے جس سے وہ سیکھ پائیں گے کہ انہیں رقم کہاں خرچ کرنی ہے اور کہاں نہیں۔ ذرا سا تصور کیجئے کہ آپ کے بچوں کے پاس 1000 روپئے ہیں اور آپ اس میں مزید اپنی جانب سے 1000 روپئے شامل کرتے ہیں اور پھر اسے میوچول فنڈ میں منتقل کرتے ہیں تو بہت بڑا کام ہوگا۔ ان بچوں کو میوچول فنڈ کی رقم نکالنے کی اسی وقت اجازت دی جائے جب وہ اس کے اہل ہوجائیں۔ اس سے یہ ہوگا کہ وہ صبر کرنا سیکھیں گے اور مزید ایک سال کیلئے انتظار کرپائیں گے۔ کئی ایسے طریقے ہیں جو پیسوں کے بارے میں اپنے بچوں کو سکھانے کیلئے آپ استعمال کرسکتے ہیں ۔ راقم الحروف نے آپ کو وہ طریقے بتائے ہیں جو خود میں نے آزمائے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کے پاس بھی ایسے کئی طریقے ہوں گے ، ان طریقوں میں یہ طریقے بھی شامل کرلیجئے ۔