تلنگانہ ہائی کورٹ نے حکومت سے وضاحت طلب کی
حیدرآباد ۔ 17 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے ایم بی بی ایس داخلوں میں مقامی کوٹہ کے مسئلہ پر بار بار تنازعہ پر ناراضگی جتائی۔ عدالت نے حکومت سے سوال کیا کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے طالب علم کی جانب سے آندھراپردیش کے سینک اسکول میں تعلیم حاصل کرنے پر اسے غیر مقامی کیسے تصور کیا جاسکتا ہے ۔ تلنگانہ کوٹہ کے تحت طالب علم نے داخلہ حاصل کیا اور تلنگانہ حکومت نے اسکالرشپ فراہم کی۔ چیف جسٹس اپریش کمار سنگھ اور جسٹس جی ایم محی الدین پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے حکومت سے کہا کہ وہ پیشہ ورانہ کورسس جیسے ایم بی بی ایس ، بی ڈی ایس اور ٹکنیکل کورسس میں داخلوں کیلئے مقامی اور غیر مقامی کے تعین کے سلسلہ میں بعض رعایتیں فراہم کریں۔ ونپرتی سے تعلق رکھنے والے طالب علم ششی کرن نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں بتایا گیا کہ انہوں نے 9 ویں تا 12 ویں جماعت تک آندھراپردیش سینک اسکول میں تلنگانہ کوٹہ کے تحت 2020-24 کے درمیان تعلیم حاصل کی تھی ۔ ہائی کورٹ نے حکومت کو اس سلسلہ میں موقف واضح کرنے کی ہدایت دی ۔ ایک اور مقدمہ میں تلنگانہ ہائی کورٹ نے کالوجی نارائن راؤ یونیورسٹی فار ہیلت سائنسیس کو ہدایت دی کہ ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کورسس میں داخلہ کے سلسلہ میں مرکزی حکومت کے موجودہ اور ریٹائرڈ ملازمین کے بچوں کو مقامی کوٹہ کے تحت داخلہ دیا جائے ۔ طلبہ کے مقامی ہونے کا ثبوت پیش کیا جانا چاہئے اور ان کے والدین گزشتہ چار برسوں سے تلنگانہ میں خدمات انجام دے رہے ہوں ۔ 1