محمد عثمان شہید ،ایڈوکیٹ
گلستانِ ہند میں مختلف اقوام نے اپنی اپنی تہذیب کے شجر لگائے ، کچھ سوکھ گئے اور کچھ باقی ہیں۔ ان درختوں کی جڑوں نے اس زمین میں ایسا پھیلاؤ کیا کہ دوسری جڑوں کو کھاگئے۔ اب صرف آریہ نسل، بودھ، مسلمان اور دراوڑی نسل کی جانب سے لگائے گئے درخت ہی سرسبز و شاداب ہیں، لیکن موسم ایسا بدلا کہ مسلمانوں کی جانب سے لگائے گئے درخت کو کاٹنے یا جلانے کی کوششیں کی جانے لگیں تاکہ اس درخت کو چمن سے نکال پھینک دیا جائے۔ فساد کے ذریعہ، آتشزنی کے واقعات کے ذریعہ یا پھر قتل و خون کے ذریعہ اس درخت کو بے برگ و بار کیا جائے اس کی مذموم سازش کی جارہی ہے۔
حالات کے پیش نظر اگر نوجوان حصول تعلیم کیلئے معاشی تلاش کیلئے اگر وطن چھوڑتے ہیں تو وہ آج کی اہم ضرورتوں میں شمار ہوگا۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب کبھی ظلم کی سیاہ رات نے ڈیرہ جمانے کی ابتداء کی تو بعض افراد نے بے مثال قربانی دی اور وطن کی آبرو رکھ لی۔
یہاں مغل آئے ، لودھی آئے ، پٹھان آئے تھے لیکن کسی نے ہندوستان میں لوٹ مار نہیں مچائی ۔ انہوں نے ہندوستان کو اپنا وطن سمجھا۔ اپنی محنت شاقہ سے اس ملک کی آن بان شان میں اضافہ کیا، اس کو ’’سونے کی چڑیا‘‘ بنانے میں کوئی دقیقہ باقی نہ رکھا، جہاں تاج محل کے جھومر سے وطن کی پیشانی جگ مگا اُٹھی، وہاں باغ جفالی شرما گیا، لیکن اس کے باوجود دشمنوں کی حسد کی آگ جل اُٹھی اور وہ چراغ لے کر چاند اور سورج کو بجھانے چلے ہیں اور مسلمان دھوکہ کھا رہے ہیں۔ یقینا حالات خراب ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ اللہ کیا یونہی ہمیں جنت میں بھیج دے گا۔ وہ مسلمانوں کو آزما رہا ہے۔ وہ قرآن پاک میں یوں فرماتا ہے: ’’کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہوکہ جنت میں یونہی چلے جاؤگے حالانکہ اب تک تم پر وہ حالات نہیں آئے جو تم سے پہلے لوگوں پر آئے تھے۔ انہیں بیماریاں اور مصیبتیں پہنچی اور وہ یہاں تک جھنجوڑے گئے کہ رسول اور اُن کے ساتھی ایمان والے کہنے لگے کہ ’’اللہ کی مدد کب آئے گی؟‘‘ ’’سن رکھو کی اللہ کی مدد قریب ہی ہے‘‘۔
اسی طرح ایک اور صحابی رسولؐ حضرت خباب رضی اللہ عنہ کو تکلیف پہنچاکر جب پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’چاہے میری بوٹیاں نوچ لو، مگر مَیں، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیر میں کانٹا چبھ جائے ، یہ بھی برداشت نہیں کرسکتا‘‘۔ مصر کے اخوان المسلمین (Muslim Brotherhood) کی لیڈر زینب الغزالہ کو قید خانہ میں زدوکوب کیا گیا، انتہائی مظالم ڈھائے گئے، یہاں تک کہ خونخوار کتوں کو اُن پر چھوڑ دیا گیا لیکن اللہ کی نیک بندی کے پایہ استقامت میں کمزوری نہیں آئی۔ جنرل ناصر کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں اور نورِ حق و شمع الٰہی کو بجھایا نہیں جاسکا۔ یوں وہ ہمارے لئے مشعل راہ بن گئی۔
یہ شہادت گہہ اُلفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلمان ہونا
اسی طرح مسلمانوں کو بھی آزمایا جائے گا اور انہیں قربانی دینی پڑے گی۔ یہاں تک کہ اپنی جان تک اللہ کی راہ میں قربان کرنا پڑے گا تب کہیں جاکر اُفق اسلام پر کامیابی و کامرانی کے چاند و سورج طلوع ہوں گے، حق کا اُجالا پھیلے گا، ظلم کا اندھیرا دُور ہوگا ورنہ بتلاؤ! حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ کی تعلیمات پر کون عمل کرے گا؟ بارگاہ ِبختیار کاکیؒ کی حفاظت کون کرے گا؟ کیا ہم یہ سب نعمتیں چھوڑ کر فرار ہوجائیں؟ جو دشمن کا اصل منصوبہ ہے۔ کیا جو اللہ ہندوستان میں ہے، وہ لندن، امریکہ، ترکی، پاکستان، سعودی عرب وغیرہ میں نہیں ہے؟ وہ تمام جہانوں کا مالک ہر جگہ موجود ہے اور مدد کیلئے تیار ہے۔ صرف آزمائش میں پورا اُترنا ہوگا۔ پیغمبر خدا حضرت یونس علیہ السلام کو اللہ نے مچھلی کے پیٹ سے زندہ برآمد کیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام پر آگ کو ٹھنڈا کردیا۔ خدائی کا دعویٰ کرنے والے فرعون کو پانی میں غرق کردیا اور خدا نے ہی آج بھی عبرت کیلئے اُس کی نعش کو محفوظ رکھا۔ بادشاہ ابراہا کی فوج کے ہاتھیوں کو ابابیل کے ذریعہ کچل ڈالا گیا، وہی اللہ بے قصور مسلمانوں کی مدد کو کیا نہیں آئے گا؟ اگر مسلمان ہندوستان چھوڑ دیں تو دشمن اپنی کوششوں میں کامیاب ہوجائے گا۔ اس کٹھن وقت میں دلت بھائیوں کو چاہئے کہ ہمارا ساتھ دیں،ہمارا تخلیہ اُن کی کمر پر پھر جھاڑو باندھ دے گا تاکہ راستہ صاف کرتے ہوئے چلیں، اُن کو دی گئی سہولتیں ختم ہوجائیں گی جو مسلمانوں کی وجہ سے باقی ہیں۔ حالیہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ 29 اپریل 2022ء Waqf Board Rajistan V/s Jindal Saw Ltd. کا آیا ہے جو بہت ہی خطرناک موقف اختیار کرگیا جس میں وقف جائیدادوں کی ملکیت دفعہ 3R وقف ایکٹ کے تحت اُن پر عائد ہوتی ہے جو ملک چھوڑ کر چلے گئے، ورنہ جائیداد، حکومت کی متصور ہوگی۔ مزید یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وقف چاہے وہ مسجد ہو یا عیدگاہ اور کتنی ہی قدیم کیوں نہ ہو، ہم کو یہ بتانا ہوگا کہ یہ وقف بورڈ کو کیسے منتقل ہوئی۔ اس کے کاغذات بتانے ہوں گے۔ مالک جائیداد نے کس طرح وقف کیا۔ اگر کاغذات نہیں ہیں تو پھر Evacuee پراپرٹی تصور کی جائے گی۔ خالی زمین پر اگر آپ مسجد بنالیتے ہیں اور وقف زمین بھی رجسٹرڈ ہو تو Documents بتلانا پڑے گا۔ اس فیصلے سے وقف بورڈس کو ناقابل تلافی نقصان کا اندیشہ ہے۔ کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ آباد جگہ پر قبضہ ہوا ہو؟ نہیں نا۔ وہی زمین و جائیداد پر قبضہ کیا جاتا ہے جہاں اُس کا کوئی پرسانِ حال نہ ہو۔
نوجوانو و بزرگو! اَذان سنے بغیر بھی ہم اپنی نماز وقت پر باجماعت ادا کرسکتے ہیں بشرطیکہ ہم کو اپنی مسجد میں جماعت کا ٹائم معلوم ہو۔ اسی طرح شرعی احکامات کو ملحوظ رکھتے ہوئے اسلامی حجاب کا استعمال بھی کرسکتے ہیں، یکساں سیول کوڈ اپنی موت آپ مرجائے گا۔ جب ہم قرآن حکیم کے احکامات کے مطابق ثالثی کے قانون پر عمل کریں ، بغیر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے آپس میں اسلامی شریعت کے مطابق جائیدادوں کی تقسیم کریںگے۔
مسلمانو! ایمان کی حالت میں شجر ہند سے وابستہ رہو، چاہے حالات کتنے بھی تکلیف دہ کیوں نہ ہو۔ اللہ کی مدد ضرور آئے گی، وہی ہمارا محافظ ہے، یہ اُس کا وعدہ ہے۔