پیٹرسن کو آئی پی ایل اور کوہلی کو خطاب کی امید

   

نئی دہلی۔6 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) عالمی وبا کی شکل اختیار کرنے والے کورونا وائرس کے بڑھتے قہر سے اس سال آئی پی ایل 13 کا انعقاد بحران میں نظر آرہا ہے لیکن ٹورنمنٹ کے انعقاد سے متعلق سب کی امیدیں برقرار ہیں۔ کورونا کی وجہ سے آئی پی ایل کو15 اپریل تک کے لئے ملتوی کردیاگیا ہے۔ اسے 29 مارچ سے شروع ہونا تھا۔انگلینڈ کے سابق کپتان کیون پیٹرسن کو اس سیزن کو جولائی اگست میں کرائے جانے کی توقع ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کا انعقاد جولائی اگست میں ہو سکتا ہے۔میرا خیال ہے کہ آئی پی ایل کا انعقاد ہونا چاہئے اور اس سے کرکٹ سیزن کا آغاز ہو جائے گا۔ مجھے لگتا ہے کہ دنیاکا ہرکرکٹر آئی پی ایل میں کھیلنے کو بے تاب ہوگا۔پیٹرسن نے یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ اسے تین ایسی جگہوں پر تین یا چار ہفتے میں کروایا جا سکتا ہے جہاں ناظرین موجود نہ ہوں۔ہندوستان کے سابق بیٹسمین اورکمنٹیٹر سنجے منجریکر نے اس ٹورنمنٹ کے انعقاد پر رضامندی ظاہر کی ہے جبکہ راجستھان رائلز کے مالک منوج بدالے نے کہا ہے کہ ایک ‘چھوٹے ٹورنمنٹ سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ہندوستانی اور آئی پی ایل ٹیم رائل چیلنجرز بنگلور کے کپتان وراٹ کوہلی تو مانتے ہیں کہ اگر ٹیم کو آئی پی ایل خطاب جیتنا ہے تو اسے کرکٹ کیلئے اپنے جنون اور جذبہ کو دوبارہ حاصل کرنا ہوگا۔ کوہلی نے انگلینڈ اور رائل چیلنجرز کے سابق بیٹسمین کیون پیٹرسن کے ساتھ انسٹاگرام پر بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔کوہلی نے کہا کہ اگر آپ کسی مقصد کے حصول کیلئے پوری طاقت کے ساتھ اس کے پیچھے بھاگتے ہیں اور وہ آپ سے زیادہ دور ہوتا چلا جاتا ہے۔اس کی وجہ سے حالیہ برسوں میں ہم پر خطاب جیتنے کا کافی دباو رہا ہے۔ ہم ہر بار سوچتے ہیں کہ اس بار جیت جائیں گے ، لیکن ہربار ہمیں مایوس ہونا پڑتا ہے۔مجھے لگتا ہے کہ ہمیں کھیل کیلئے اپنے جنون اور جذبہ کو دوبارہ حاصل کرنا ہوگا۔غور طلب ہے کہ رائل چیلنجرز بنگلور تین بار آئی پی ایل کے فائنل میں پہنچی ہے لیکن اس کو خطاب نہیں مل پایا ہے۔ سال 2009 میں اسے دکن چارجرز، 2011 میں چینائی سوپر کنگز اور 2016 میں سن رائزرس حیدرآباد کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔کوہلی نے کہاکہ ٹیم میں ٹی 20 فارمیٹ کے دنیا کے بہترین دھماکہ خیز کھلاڑی ہیں لہذا ٹیم پر ہمیشہ بہتر کارکردگی کرنے کا دباورہتا ہے۔جب ٹیم میں کئی بڑے کھلاڑی موجود ہوتے ہیں توسب کی توجہ ٹیم کی کارکردگی پر ہوتا ہے۔میں، اے بی ڈی ویلیئرس اور کرس گیل سب حال میں ٹیم کیلئے کھیلے ہیں، ہم نے ہمیشہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے پر توجہ دی ہے۔ہم آئی پی ایل میں تین بار فائنل میں بھی پہنچے ہیں، لیکن جب تک آپ خطاب نہیں جیتتے یہ معنی نہیں رکھتا۔