نئی دہلی: لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے آج کہا کہ پریزائیڈنگ آفیسر پیگاسس جاسوسی معاملہ جیسے معاملے پر ایوان میں بحث کرانے کا از خود فیصلہ نہیں لے سکتا اور ایسا فیصلہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں کیا جاتا ہے ۔ برلا نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں یہ بات کہی۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پارلیمنٹ کے آئندہ سرمائی اجلاس کے دوران پیگاسس جاسوسی کیس پر بحث کی اجازت دیں گے ۔ واضح رہے کہ اپوزیشن نے پیگاسس معاملے پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے مانسون اجلاس کی کارروائی میں مسلسل خلل ڈالا تھا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی کو بار بار ملتوی کرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ ایوان کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں جن امور پر اتفاق ہو گا وہ ان پر بات کرائیں گے ۔ مسائل پر بات کرنے کے لیے حکمران جماعت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے ضروری ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ پریزائیڈنگ افسران اس حوالے سے اپنے فیصلے خود نہیں کرتے ۔ قواعد و ضوابط کے تحت مختلف امور پر بات چیت کی بھی اجازت ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں سے بات کریں گے اور کمیٹی کے اجلاس میں اتفاق رائے کے مطابق عوامی تحفظات سے متعلق امور پر بھی بات کی جائیگی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر سلگتے ہوئے مسائل پر بحث کی بنیاد پر قانون بنا کر ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ ہموار کریں گی۔پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز سے 15 دن قبل دو آرڈیننس کے نفاذ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ آرڈیننس لانا حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے ۔ پارلیمنٹ میں آرڈیننس لانے کی ضرورت ہے تاکہ چھ ماہ کے اندر قانون بن جائے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم حکومت سے سوال پوچھیں گے ۔لوک سبھا میں ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب سے متعلق سوال پر برلا نے کہا کہ اس کے لیے حکومت کی جانب سے تجویز پیش کرنا ضروری ہے اور اس طرح کی کوئی تجویز آئے گی تو ایوان اس پر کام کرے گا۔ حکومت کو اس بارے میں تجویز لانی چاہئے۔ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ایوان میں نامناسب طرز عمل کے مرتکب ارکان کے بارے میں اپنی رپورٹ کے ذریعہ عام لوگوں کو بتانا چاہئے تاکہ عوام کو ان کی اصلیت کا پتہ چل سکے ۔ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کے یوم پیدائش پر ایوان میں منعقد خراج عقیدت پروگرام میں لوک سبھا اسپیکر و راجیہ سبھا کے چیئرمین کی غیر موجودگی اور حکومت کی جانب سے بھی نمائندگان کی عدم موجودگی کے بارے میں کیے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری میری نہیں ہے ۔