پیگاسیس جاسوسی تنازعہ ہندوستان کا اندرونی معاملہ : اسرائیلی سفیر

,

   

Ferty9 Clinic

امریکہ، اسرائیل ، ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے نئے اتحاد میں فوجی تعاون شامل نہیں: نورگیلون کی وضاحت

نئی دہلی: اسرائیل نے آج کہا کہ پیگاسس جاسوسی کے الزامات اور سپریم کورٹ کے ذریعہ ان کی تحقیقات خالصتاً ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور اس میں اس کا کوئی فریق نہیں ہے ۔ہندوستان میں اسرائیل کے نئے سفیر نور گیلون نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ پیگاسس سافٹ ویئر بنانے والی این ایس او ایک نجی کمپنی ہے ۔ سافٹ ویئر کی قسم کو مدنظر اس کے لیے ایکسپورٹ لائسنس لینا لازمی ہے ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اسے غیر سرکاری عناصر کو برآمد نہیں کرنا چاہیے ۔ یہاں ہندوستان میں جو کچھ ہوا وہ ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے ۔ گیلن سے پوچھا گیا کہ کیا ہندوستانی حکومت نے اس معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں اسرائیلی حکومت سے رابطہ کیا تھا، جو ان کے بیان سے واضح نہیں ہوا۔سپریم کورٹ نے گذشتہ روزپیگاسس جاسوسی معاملے کی ایک ماہر کمیٹی تشکیل دے کر تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔یہ تحقیقات چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس آر۔ وی رویندرن کو تفویض کیا گیا ہے ۔ سابق انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسران آلوک جوشی اور ڈاکٹر سندیپ اوبرائے جسٹس رویندر کی مدد کریں گے ۔ عدالت نے کہا کہ جسٹس رویندرن کی نگرانی میں سائبر اور فارنسک ماہرین پر مشتمل تین رکنی تکنیکی کمیٹی پورے معاملے کی تحقیقات کرے گی۔اسرائیل نے آج واضح کیا کہ امریکہ، اسرائیل، ہندوستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا نیا چار فریقی اتحاد صرف اقتصادی مسائل پر تعاون پر مرکوز ہے اور اس میں کسی بھی شکل میں فوجی تعاون شامل نہیں ہے ۔ہندوستان میں اسرائیل کے نئے سفیر نورگیلون سے جب یہاں ایک پریس کانفرنس میں اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس نئے اتحاد کی پہلی میٹنگ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے دورہ کے دوران ہوئی تھی جس میں ہندوستان اور اسرائیل کے وزرائے خارجہ براہ راست اور امریکہ اور یو اے ای کے وزرائے خارجہ ورچول طور پر موجود تھے ۔جب ان سے اس چار فریقی اتحاد اور ان ممالک کے درمیان فوجی تعاون کی نوعیت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس اتحاد میں فوجی تعاون کا کوئی عنصر نہیں ہے ۔ اس کی توجہ صرف اقتصادی تعاون اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر ہے ۔ فوجی معاملات میں ہر ملک کی اپنی حساسیت ہے اور اس کے پیش نظر اس میں فوجی عنصر کو شامل نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ اسرائیل کی ٹیکنالوجی، متحدہ عرب امارات کی سرمایہ کاری، ہندوستان کی مینوفیکچرنگ کی صلاحیت اور امریکہ کے تکنیکی اقتصادی اثر و رسوخ کو دیکھتے ہوئے یہ نیا چار فریقی اتحاد ایک اہم اقتصادی بلاک بن سکتا ہے ’۔یہ اتحاد اعلیٰ سطح پر ملاقات کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر گیلون نے کہا کہ اس وقت وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اعلیٰ سطحی ملاقات ہو سکتی ہے ۔