پی آر سی تشکیل نہ دینے پر سرکاری و ریٹائرڈ ملازمین تشویش کا شکار

   

30 فیصد عبوری راحت دینے اور زیرالتواء تین ڈی اے فوری جاری کرنے کا حکومت پر دباؤ

حیدرآباد ۔ 26 اگست (سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے پی آر سی کی عدم تشکیل اور عبوری راحت کا اعلان نہ کرنے پر سرکاری ملازمین اور ریٹائرڈ ملازمین میں تشویش کی لہر دیکھی جارہی ہے۔ یہی نہیں حکومت کی جانب سے تین ڈی اے زیرالتواء ہے۔ اس پر بھی حکومت ٹال مٹول کی پالیسی اپنا رہی ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر نے دو ہفتہ قبل سرکاری ملازمین کیلئے پی آر سی تشکیل دینے اور رپورٹ وصول ہونے سے قبل عبوری راحت دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس وعدے کو انہوں نے 15 اگست کو قلعہ گولکنڈہ سے کی گئی تقریر میں بھی دہرایا تھا۔ تاہم آج تک سرکاری ملازمین تنظیموں کے نمائندوں کا اجلاس طلب نہیں کیا ہے۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد تشکیل دی گئی پہلے پے ریویژن کمیشن کی میعاد 30 جون کو ختم ہوگئی ہے۔ یکم ؍ جولائی سے دوسرے پی آر سی کی تنخواہیں ادا کرنا ہے۔ تاہم ماہ اگست بھی ختم ہونے کے قریب ہے مگر حکومت نے پی آر سی تشکیل نہیں دیا ہے۔ حال ہی میں اسمبلی کے مانسون سیشن میں چیف منسٹر کے سی آر نے پی آر سی، آئی آر تشکیل دینے کا وعدہ کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے پی آر سی تشکیل نہ دینے اور کم از کم عبوری راحت کا اعلان نہ کرنے پر سرکاری و ریٹائرڈ ملازمین ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔ سرکاری ملازمین اس بات کو لیکر بھی فکرمند ہیکہ پی آر سی جولائی سے عمل ہوگا یہ جب سے اعلان کیا گیا تب سے عمل کیا جائے گا۔ پی آر سی، فیٹمنٹ کے معاملے میں ماضی میں ایسے ہی دھوکہ دہی کا شکار ہونے کا ایمپلائز اور ریٹائرڈ ایمپلائز دعویٰ کررہے ہیں۔ حکومت کے فیصلے کی وجہ سے 21 ماہ کا فیٹمنٹ کاغذ کی نذر ہوجانے کی نشاندہی کررہے ہیں جس کی وجہ سے یکم ؍ جولائی سے ہی عبوری راحت کا اعلان کرنے کا حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہیکہ عبوری راحت کتنا اعلان کرنے پر سرکاری خزانے پر کتنا بوجھ عائد ہوگا محکمہ فینانس اس کا جائزہ لے رہا ہے۔ اس پر رپورٹ تیار کی جارہی ہے۔ رپورٹ وصول ہوتے ہی اس کا جائزہ لیتے ہوئے (آئی ار) عبوری راحت کا چیف منسٹر اعلان کریں گے۔ سرکاری ملازمین یونین کے ایک قائد نے بتایا ستمبر میں اس کا اعلان متوقع ہے۔ چند سرکاری ملازمین تنظیمیں 30 فیصد عبوری راحت فراہم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ چند تنظیمیں کم از کم 22 فیصد عبوری راحت دینے پر زور دے رہے ہیں اور جو تین ڈی اے زیرالتواء اس کی فوری اجرائی کرتے ہوئے آئندہ سے مقررہ وقت پر ڈی اے جاری کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ن