پی ایم کیئرس فنڈ میں شفافیت ضروری

,

   

وزیراعظم نریندر مودی کی فنڈ وصولی پر کئی سوال اٹھ رہے ہیں

نئی دہلی (وینکٹ پرسا): ہنگامی صورتحال فنڈ میں وزیراعظم کے سٹیزن اسسٹنٹس اینڈ ریلیف جس کو پی ایم کیئرس فنڈ سے بھی جانا جاتا ہے، کے بارے میں کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ اس فنڈ میں شفافیت لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کئی دانشوروں، سیاستدانوں اور شہریوں نے وزیراعظم نریندرمودی کی جانب سے وصول کئے جانے والے فنڈس کے طریقہ کار پر شبہات ظاہر کئے ہیں۔ 28 مارچ 2020ء سے شروع کردہ اس فنڈ کے تعلق سے کہا جارہا ہیکہ وزیراعظم نے اب تک کتنا فنڈ وصول کیا ہے اس پر کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔ ملک میں کوروناوائرس وباء پھوٹ پڑنے کے باعث پی ایم کیئر فنڈ قائم کیا گیا تھا۔ 31 مارچ تک اس فنڈ میں 3,076,62 کروڑ فنڈ جمع ہوا تھا جن کے منجملہ 3,075,85 کروڑ روپئے رضاکارانہ طور پر جمع کئے گئے تھے۔ اس فنڈ کے تعلق سے تنازعہ اس وقت پیدا ہوگیا چین کی فرمس کی جانب سے ملنے والے عطیات قبول کئے گئے۔ لداخ میں چین کی دراندازی کے بعد پی ایم کیئر فنڈ میں چین کے فرم کی امداد کو وصول کیا گیا۔ چین کی فرم ہیوئی
Huawei
نے پی ایم کیئر فنڈ میں 7 کروڑ روپئے جمع کئے تھے۔ اب یہ فرم چین کی فوج سے مربوط ہوچکی ہے۔
PayTM
جس میں 38 فیصد چین کا حصہ بھی ہے، 100 کروڑ روپئے عطیہ دیئے تھے۔ چین کی ایک اور کمپنی
Xiaomi
پر الزام ہیکہ اس نے استفادہ کنندگان کی جاسوسی کی ہے۔ وزیراعظم پی ایم کیئر فنڈ میں 10 کروڑ روپئے دیئے ہیں۔ مودی حکومت نے ٹک ٹاک کو ہندوستان میں بند کردیا ہے لیکن اسی ٹک ٹاک نے پی ایم کیئر فنڈ کو 30 کروڑ روپئے دیئے ہیں۔ بیرونی عطیات کے غیرتصدیق شدہ یہ اطلاعات خطرناک ہیں۔ اب ان کی حقیقت سامنے آنی چاہئے کہ پی ایم کیئر فنڈ نے خود کو بیرونی عطیات قواعد، قانون ایف سی آر اے سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ عوام کے اندر پی ایم کیئر فنڈ کے تعلق سے کئی سوال اٹھ رہے ہیں کہ آیا مودی حکومت نے ایک ایسے وقت چین کی فرمس سے عطیات کیوں وصول کئے جبکہ چین نے ہندوستانی علاقہ پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ حکومت نے وصول کردہ داغدار رقم کو واپس کیوں نہیں کیا۔ اصل معاملہ یہ ہیکہ سرکاری فنڈ کو کسی بھی طریقہ سے سی اے جی سے استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا ہے جو تمام سرکاری اخراجات پر نظر رکھنے والا ادارہ ہے لیکن پی ایم کیئر فنڈ کو سی اے جی سے بھی مستثنیٰ کردیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہیکہ پی ایم کیئر فنڈس میں کتنی بھی رقم آجائے اس کی کوئی پوچھ نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی پی ایم کیئر فنڈ کسی کو جوابدہ ہے۔