پے ریویژن کمیشن سے گزیٹیڈ عہدیداروں کی نمائندگی، تنخواہوں میں اضافہ کی سفارش

   

فبروری تک رپورٹ پیش کرنے کی مہلت ناکافی
حیدرآباد۔ 3 جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر نظرثانی کے لیے قائم کردہ پے ریویژن کمیشن نے آج گزیٹیڈ عہدیداروں کی چھ مختلف تنظیموں کی نمائندگیوں کی سماعت کی۔ گزیٹیڈ عہدیداروں کی تنظیم کے اعزازی صدر سرینواس گوڑ ایم ایل اے کی قیادت میں گزیٹیڈ عہدیداروں نے کمیشن کو اپنے مطالبات پیش کیے۔ جس میں 50 فیصد فٹمنٹ اور اقل ترین تنخواہ 26 ہزار روپئے مقرر کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ چھ مختلف یونینوں نے علیحدہ طور پر پی آر سی کے صدرنشین اور ارکان سے نمائندگی کی۔ پے ریویژن کمیشن کے صدرنشین سینئر آئی اے ایس عہدیدار سی آر بسوال ہیں، جبکہ ارکان میں محمد علی رفعت ریٹائرڈ آئی اے ایس اور اوما مہیشور رائو آئی اے ایس شامل ہیں۔ حکومت نے کمیشن کو رپورٹ کی پیشکشی کے لیے فبروری تک کی مہلت دی ہے لیکن اس مدت میں کمیشن کا کام مکمل ہونا ممکن نہیں۔ کمیشن کو سرکاری محکمہ جات کی تقریباً 700 تنظیموں کی سماعت کرنی ہے۔ اور ابھی تک 450 تنظیموں کی سماعت مکمل ہوئی ہے۔ ملازمین کی تنظیموں کے بعد سرکاری محکمہ جات کے ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹس سے تجاویز حاصل کی جائیں گی۔ توقع ہے کہ مزید چھ ماہ تک کمیشن کی میعاد میں توسیع کی جائے گی۔ اسی دوران باوثوق ذرائع نے بتایا کہ ریاست کے موجودہ کمزور مالی موقف کے سبب پے ریویژن پر عمل آوری حکومت کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ گزشتہ چار برسوں میں مختلف فلاحی اسکیمات پر بھاری خرچ کے سبب سرکاری خزانہ پر کافی بوجھ پڑچکا ہے اور حکومت کے قرض میں بھی بھاری اضافہ ہوا۔ مالیاتی سال 2019-20 میں حکومت کو قرض کی ادائیگی کا آغاز کرنا ہے۔ ایسے میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اور دیگر مراعات کے ذریعہ حکومت مزید بوجھ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔