چارمینار کے دامن میں ٹھیلہ بنڈی رانوں کا کوئی پرسان حال نہیں

   

متبادل انتظامات کے بغیر تخلیہ کے سبب معمولی تاجرین بے روزگار ، 50 سے زائد خاندان متاثر
حیدرآباد۔26مارچ(سیاست نیوز) چارمینار کے دامن میں ٹھیلہ بنڈی رانوں کی حالت انتہائی خستہ ہوتی جا رہی ہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے جس کے سبب وہ گذشتہ دو ماہ سے تجارت کرنے کے موقف میں نہیں ہیں۔ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے دامن میں موجود ٹھیلہ بنڈی رانوں کا تخلیہ کروانے کے فیصلہ کے بعد میوہ فروشوں کی قطار کو عدالت کے احکام کے مطابق جوں کا توں برقرار رکھا گیا ہے لیکن تاریخی مکہ مسجد کی سمت لگائے جانے والی ٹھیلہ بنڈیوں کو متبادل انتظامات کے بغیر انہیں وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے جس کے سبب ان ٹھیلہ بنڈی رانوں کی حالت بتدریج انتہائی نا گفتہ بہ ہوتی جا رہی ہے۔ شہر حیدرآباد میں تاریخی چارمینار کے دامن میں ٹھیلہ بنڈی پر کاروبار کرنے والے تاجرین اپنی تجارت کو بچانے کیلئے در بہ در کی ٹھوکریں کھا چکے ہیں لیکن ان کی سنوائی کرنے والا کوئی نہیں ہے اور محکمہ ٹریفک پولیس کی جانب سے واضح طور پر یہ کہا جا رہاہے کہ اب انہیں تجارت کی اجازت قطعی فراہم نہیں کی جائے گی جبکہ گذشتہ چند ماہ قبل منعقد ہوئے ریاستی اسمبلی انتخابات سے پہلے ان تاجرین کو اس بات کا تیقن دیا گیا تھا کہ انہیں متبادل مقام کی فراہمی کے بغیر انہیں منتقل نہیں کیا جائے گا لیکن اسمبلی انتخابات کے فوری بعد چارمینار کے دامن میں دو فٹ پاتھ تاجرین کے درمیان ہونے والے جھگڑے کو بنیاد بناتے ہوئے محکمہ پولیس نے تمام ٹھیلہ بنڈی رانوں کا تخلیہ کروادیا اور گذشتہ دنوں جب ان تاجرین نے دوبارہ اس مقام پر تجارت شروع کرنے کی کوشش کی تو انہیں جبری طور پر اس مقام سے ہٹا دیا گیالیکن ان فٹ پاتھ تاجرین کی مدد کیلئے اب کوئی نہیں آرہا ہے اور ان فٹ پاتھ پر کاروبار کرتے ہوئے زندگی بسر کرنے والوں کو اس بات کا شدت کے ساتھ احساس ہونے لگا ہے کہ ان کی سنوائی کہیں نہیں ہورہی ہے۔ محمد آذان قادری توفیق جو کہ اس مقام پر عرصہ دراز سے جوتے اور چپل کا کاروبار کرتے ہیں نے بتایا کہ اس مقام پر تجارت کرنے والے بیشتر نوجوان غیر تعلیم یافتہ اور بے روزگار ہیں جو چھوٹی چھوٹی اشیاء فروخت کرتے ہوئے گذر بسر کرتے ہیں لیکن ترقی کے نام پر انہیں منتقل کردیئے جانے سے ان کے معاشی حالات انتہائی ابتر ہوچکے ہیں۔لئیق نامی تاجر نے بتایا کہ وہ ہوزری کا کاروبار کرتے ہیں لیکن گذشتہ دو ماہ سے بے روزگار ہوچکے ہیں۔جہانگیر جو کہ بچوں کے ملبوسات فروخت کرتے ہیں نے کہا کہ وہ اب ہاتھ پر رکھتے ہوئے بھی ملبوسات فروخت نہیں کر پا رہے ہیں۔بیلٹ کے کاروبار کرنے والے رحیم نے بتایا کہ ا ن کا ایک فیٹ کا ٹھیلہ کہیں بھی رکھا جا سکتا ہے لیکن انہیں بھی اس مقام پر کاروبار کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔اسی طرح بیاگس اور دیگر اشیاء ٹھیلہ اور فٹ پاتھ پر فروخت کرنے والوں کو ہٹا دیئے جانے کے بعد کہا جا رہاہے کہ 50 سے زائد خاندان متاثر ہوئے ہیں اور ان متاثرہ خاندانوں کی کہیں سنوائی نہیں ہو پا رہی ہے اور محکمہ ٹریفک پولیس تاریخی مکہ مسجد کے نام پر من مانی کرتے ہوئے نوجوانوں کو بے روزگار بنانے میں مصروف ہے ۔مقامی عوام نے بتایا کہ اس مقام پر چھوٹے کاروبار کرنے والے 95فیصد مسلم نوجوان ہیں جنہیں تجارت کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔