وائسرائے کے استقبال کیلئے میر محبوب علی خاں کے دور میں لندن سے درآمد کی گئیں
حیدرآباد ۔ 7 ۔ اگست : ( سیاست نیوز) : تاریخی چارمینار جو تقریبا دیڑھ دہائی سے ہزاروں لوگوں کو چاروں سمت گھڑیوں کے ذریعہ وقت بتا رہے ہیں ۔ حیدرآباد کے چٹھے نظام میر محبوب علی خاں کے دور میں 1889 میں اس تاریخی عمارت میں چار گھڑیوں کا اضافہ کیا گیا ۔ یہ گھڑیاں 1889 میں لندن سے لائی گئی تھیں اور چارمینار کی چار سمتوں میں نصب کی گئی تھیں ۔ یہ اس وقت کے وائسرائے اور ان کی اہلیہ کا شہر میں استقبال کرنا تھا جو چومحلہ میں جاتے تھے ۔ اس دور میں حیدرآباد میں میکانیکل گھڑیاں متعارف کروانے کا خیال بھی تھا ۔ گھڑیوں کو ہر دو دن بعد چابی لگانے کی ضرورت پڑتی تھی ۔ واحد واچ کمپنی تین نسلوں سے گھڑیوں کی دیکھ بھال کررہی ہے ۔ 1947 میں نظام کی حکمرانی ختم ہونے کے بعد کئی حصے ہوگئے ۔ پرانی برطانوی گھڑیاں چوری ہوگئیں ۔ 1962 میں جب یہ منظر عام پر آیا حکام نے فیصلہ کیا کہ چار گھڑیوں کے باقی حصوں کو دو میں جمع کر کے انہیں چلانے کا فیصلہ کیا جائے ۔ نظام کے ذاتی گھڑی کے دوبارہ جوڑنے کے لیے واحد خان کے بیٹے رسول خاں کو بلایا گیا اور انہیں یہ کام چیلنج کے طور پر دیا جس کو انہوں نے کچھ ہی دیر میں گھڑیوں کے گمشدہ حصوں کو دوبارہ تیار کرلیا ۔ جس کے بعد چاروں گھڑیاں ٹک ٹک کرنے لگیں اور آج تک یہ کام کررہی ہیں ۔ رسول خان کے بعد ان کے بیٹے سکندر خاں نے ان گھڑیوں کی دیکھ بھال جاری رکھی ۔ سکندر خاں کا گزشتہ برس انتقال ہوگیا ۔ اب ان کا بیٹا جو بیرون ملک میں ہے ۔ واحد واچ کمپنی کے انتظام کی ذمہ داری اب سکندر خان کے خاندان نے غلام ربانی کو سونپی ہے ۔ غلام ربانی اب ان گھڑیوں کی دیکھ بھال کریں گے ۔۔ ش