چھت سے پلاسٹر جھڑرہا ہے، طبی آلات کچرے کے ڈھیر میں، محکمہ آیوش کی لاپرواہی کا ثبوت
حیدرآباد۔/28 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) نظامیہ یونانی دواخانہ چارمینار محکمہ آیوش کی لاپرواہی کے نتیجہ میں ایک طرف غریبوں کو علاج کی سہولتوں سے قاصر ہے تو دوسری طرف ہاسپٹل اور ہاسٹل کی عمارتیں اپنی زبوں حالی کے نتیجہ میں مریضوں اور طلبہ کیلئے دن بہ دن خطرہ بنتی جارہی ہیں۔ روز نامہ ’سیاست‘ میں نظامیہ یونانی دواخانہ کی صورتحال کے بارے میں رپورٹ کی اشاعت کے بعد کئی ایسے انکشافات منظر عام پر آئے جن کے ذریعہ اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ تلنگانہ حکومت کے محکمہ آیوش کو یونانی سے کس قدر دلچسپی ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے محکمہ آیوش کے اعلیٰ عہدیداروں سے یونانی طلبہ اور میڈیکل آفیسرس کی جانب سے بارہا نمائندگی کی گئی اور عمارت کی زبوں حالی سے واقف کرایا گیا لیکن آج تک عمارت کے تحفظ، مرمت اور تزئین نو کیلئے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہاسپٹل کی موجودہ سپرنٹنڈنٹ غیر اردو داں ہیں اور ان کے رویہ سے نہ صرف لیکچررس، پروفیسرس بلکہ طلبہ کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ہاسپٹل کے اندرونی معاملات کو منظرعام پر لانے کی صورت میں کارروائی کی دھمکی دی جاتی ہے۔ ہاسٹل میں مقیم طالبات کو جن مسائل کا سامنا ہے ان کا اظہار کرنا ممکن نہیں کیونکہ ہاسٹل قیام کیلئے غیر محفوظ مقام بن چکا ہے۔ بنیادی سہولتوں کی کمی کے علاوہ جگہ جگہ عدم صفائی کے نتیجہ میں گندگی اور کچرے کے انبار طلبہ کی صحت کو متاثر کرنے کیلئے کافی ہیں۔ ہاسپٹل اور ہاسٹل کی عمارتوں کی چھت سے پلاسٹر جھڑ رہا ہے اور یہ صورتحال طلبہ اور اساتذہ کیلئے مضرت رساں بن سکتی ہے۔ ہاسپٹل کا تفصیلی جائزہ لیں تو ہر قدم پر حکام کی لاپرواہی کے مناظر دیکھنے کو ملیں گے۔ مریضوں کے وارڈس کی چھت بھی مخدوش ہوچکی ہے جس کے نتیجہ میں مریض اور ان کے تیمار دار روزانہ خوف کے عالم میں وقت گذاررہے ہیں۔ جب کبھی بارش ہوتی ہے تو مریضوں کے خوف میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ چھت سے جگہ جگہ پانی دیواروں میں اتر رہا ہے۔ آیوش ڈپارٹمنٹ کے مخالف یونانی موقف کے خاتمہ کیلئے طلبہ نے وزیر داخلہ محمد محمود علی سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ کو اچانک ہاسپٹل اور ہاسٹل کا معائنہ کرنا چاہیئے۔ طلبہ نے مقامی رکن پارلیمنٹ اور رکن اسمبلی سے بھی فوری توجہ کی خواہش کی ہے تاکہ اس قدیم اور یونانی طریقہ علاج کے واحد مرکز کو بچایا جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ سال ہاسپٹل کو کوویڈ سنٹر میں تبدیل کئے جانے کے بعد سے ادویات کی تیاری کا کام روک دیا گیا جس کے نتیجہ میں مریضوں کو مایوسی کا سامنا ہے۔ ہاسپٹل میں کئی امراض کے علاج کیلئے ریسرچ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ر
