دیشا عصمت ریزی و قتل کیس خصوصی ٹیم کی تحقیقات کا آغاز ، نعشوں کی محبوب نگر سے گاندھی ہاسپٹل کومنتقل
حیدرآباد ۔9۔ڈسمبر (سیاست نیوز) دشا قتل کیس کے خاطیوں کے انکاونٹر کے پس منظر میں تلنگانہ ہائی کورٹ نے آج اپنے احکام میں حکومت کو ہدایت دی کہ چار مہلوکین کی نعشوں کو 13 ڈسمبر تک محفوظ رکھا جائے۔ چٹان پلی ولیج شاد نگر میں انکاؤنٹر کے دوران ہلاک ہونے والے چار خاطیوں کے پولیس کے ہاتھوں انکاؤنٹر میں ہلاک کئے جانے کے نتیجہ میں بعض خواتین کی تنظیموں نے تلنگانہ ہائی کورٹ کو ایک مکتوب روانہ کیا تھا جس میں اس معاملہ کی تحقیقات کی درخواست کی گئی ۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راگھویندر سنگھ چوہان نے اس مکتوب پر از خود کارروائی کرتے ہوئے نعشوں کو 13 ڈسمبر تک محفوظ رکھنے کی ہدایت دی ۔ حکومت کو دیئے گئے احکام میں عدالت نے یہ کہا کہ چاروں مہلوکین کی نعشوں کو ایرکنڈیشنڈ ایمبولنس کے ذریعہ گاندھی ہاسپٹل کے مردہ خانہ منتقل کیا جائے اور وہاں پر نعشوں کو محفوظ رکھنے کیلئے خصوصی انتظامات کئے جائیں۔ سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے عدالت کو یہ واقف کروایا کہ سپریم کورٹ کے رہنمایانہ خطوط پر عمل آوری کی گئی ہے اور انکاؤنٹر کی ہلاکتوں کی تحقیقات کی جارہی ہے ۔ چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سے یہ سوال کیا کہ کیا ان پولیس عہدیداروں پر ایف آئی آر جاری کیا گیا ہے جنہوں نے انکاؤنٹر میں حصہ لیا تھا۔ ایڈوکیٹ جنرل نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں صرف ایک درخواست درج کی گئی ہے اور ایف آئی آر لازم نہیں ہے ۔ ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کی ایک رولنگ پیپلز یونین آف سیول لبرٹیز بمقابلہ مہاراشٹرا حکومت کے ایک کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انکاؤنٹر کی ہلاکتوں پر پولیس عہدیداروں کے خلاف ایف آئی آر لازم ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے کہا کہ اس کیس میں بحث کیلئے سینئر وکیل و سابقہ اٹارنی جنرل مکل روہتکی عدالت میں حاضر ہوں گے ۔ عدالت نے ہائی کورٹ کے سینئر وکیل بی پرکاش ریڈی کو ثالثی مقرر کیاہے ۔شادنگر انکاؤنٹر کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر التواء ہے اور اس کی سماعت چہارشنبہ کو مقرر ہے اور اس کے پیش نظر ہائی کورٹ نے اس کیس کی سماعت کو جمعرات تک ملتوی کردیا گیا ۔ عدالت کے ان احکامات کے بعد محبوب نگر ضلع انتظامیہ نے چار مہلوکین کی نعشوں کو ایرکنڈیشنڈ ایمبولینس کے ذریعہ حیدرآباد منتقل کرتے ہوئے انہیں گاندھی ہاسپٹل کے مردہ خانہ میں محفوظ کردیا ہے ۔