مقبوضہ بیت المقدس:اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کی ایک رپورٹ میں وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے ایک خفیہ منصوبے کی خصوصیات کا انکشاف کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد غزہ میں ایک فوجی حکومت کی تشکیل اور چار سال کے اندر مستقبل کی فلسطینی ریاست کے قیام کی خواہش شامل ہے۔اخبار نے اس منصوبے کی تفصیلات کو نیتن یاہو کی اسٹریٹجک چال کے طور پر بیان کیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو غزہ میں ایک اسرائیلی فوجی حکومت بنانا چاہتے ہیں جو ایک عبوری مدت کے لیے امداد کی نگرانی کرے گی۔ اس طرح اسرائیل کو غزہ میں فوجی کاررائیاں جاری رکھنے کا حق ہوگا اور وہ غرب اردن میں بھی فوجی کارروائیاں کرسکے گی۔اس منصوبے میں حماس یا محمود عباس کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ منصوبے میں ایک نئی فلسطینی اتھارٹی اور مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی میں تبدیلیاں اور اصلاحات کرنا بھی شامل ہیں۔اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو کا منصوبہ ایک ایسا اتحاد تشکیل دینا ہے،جس میں عرب ممالک شامل ہوں، نئی فلسطینی اتھارٹی کے قیام کی حمایت کریں تاکہ اگر یہ منصوبہ ایک مخصوص ٹائم ٹیبل کے اندر کامیاب ہو جائے تو اسرائیل فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔ رپورٹ کے مطابق یہ خفیہ منصوبہ جسے اسرائیل میں تیار کیا گیا تھا امریکی سرکاری شخصیات کے ساتھ بھی شیئر کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ منصوبہ کئی دیگراقدامات کے ساتھ ساتھ اگلے دن کیلئے اسرائیل کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔اخبارنے لکھا ہے کہ،کچھ سوال باقی ہیں، کیا نیتن یاہو کسی ایسے تاریخی اقدام کی طرف بڑھ سکتے ہیں جو غزہ کے تنازعہ کو ختم کرے اور مملکت سعودی عرب کے ساتھ تاریخی امن معاہدے کے ساتھ مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کرے۔