راہول گاندھی کا دعویٰ ، حالیہ عرصے میںبے روزگاری کا عروج، 41 لاکھ نوجوانوں کی ملازمتیں ختم ،آئی ایل او کی رپورٹ
نئی دہلی۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مرکز کی نریندر مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے گزشتہ چار ماہ میں دو کروڑ سے زائد افراد اپنی نوکریوں سے محروم ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ان کنبوں کے سامنے ایک سنگین بحران پیدا ہوگیا ہے۔راہل گاندھی نے کہا ’’ گزشتہ چار مہینوں میں تقریباً دو کروڑ افراد نے اپنی نوکریاں گنوائی ہیں۔ دو کروڑ کنبوں کا مستقبل تاریک ہوا ہے۔ فیس بک پر فرضی خبریں اور نفرت پھیلانے سے ملک سے بے روزگاری اور معیشت کی تباہی کو چھپایا نہیں جا سکتا۔‘‘راہل گاندھی نے ٹوئٹ کے ساتھ ایک خبر کا اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا ہے، جس میں لکھا ہے، ’’پچھلے مہینے یعنی جولائی میں لگ بھگ 50 لاکھ لوگوں نے نوکریاں گنوائی ہیں۔ ان اعداد کے مطابق اپریل میں 1.77 کروڑ اور مئی میں تقریباً ایک لاکھ لوگوں کی نوکریاں چلی گئیں۔ جون میں تقریباً 39 لاکھ لوگوں کو نوکریاں ملیں، لیکن جولائی میں پھر سے 50 لاکھ لوگوں کی نوکریاں چلی گئیں۔ادھر، کانگریس کے شعبہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے اس سلسلے میں تفصیلی اعداد و شمار پیش کیے ہیں اور کہا کہ ’’اب سچائی جگ ظاہر ہے۔ صرف اپریل تا جولائی 2020 میں 19000000 نوکری پیشہ افراد کی نوکری گئی۔ صرف جولائی کے مہینے میں 5000000 نوکریاں گئیں۔ کھیتی باڑی اور کنسٹریکشن میں 4100000 نوکریاں چلی گئیں۔ دوسری طرف بین الاقوامی تنظیم برائے محنت (آئی ایل او) اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غالباً 41 لاکھ نوجوان اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ ملازمتیں تعمیر اور زراعت کے شعبہ سے وابستہ لوگوں کی ختم ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا اور بحر الکاہل علاقہ کے نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ-19 کی وبا کے سبب نوجوانوں کے روزگار کے امکانات کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔
بحران کی وجہ سے 15 سے 24 سال کے نوجوان 25 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے مقابلہ میں زیادہ متاثر ہوں گے۔ علاوہ ازیں معاشی اور سماجی اعتبار سے خطرہ وسیع اور طویل مدتی نظر آ رہا ہے۔آئی ایل او – اے ڈی بی کی رپورٹ ’نوجوان اور کووڈ-19 پر عالمی سروے‘ کے علاقائی تجزیہ پر مبنی ہے۔ جائزہ مختلف ممالک میں بے روزگاری کے اعداد و شمار کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں وبا کے دوران کمپنی سطح پر تربیت حاصل کرنے والے دو تہائی نوجوان متاثر ہوئے ہیں۔ وہیں تین چوتھائی انٹرنشپ پوری طرح سے ٹھپ ہو گئی ہے۔رپورٹ میں سرکاروں سے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے، تعلیم اور تربیتی پروگراموں کو راہ راست پر لانے اور 66 کروڑ کی نوجوان آبادی کے مستقبل کے تئیں مایوسی کو کم کرنے کے فوری اقدامات اٹھانے کی اپیل کی گئی ہے۔ کووڈ-19 کے بحران سے پہلے ہی ایشیا اور بحر الکاہل علاقہ میں نوجوانوں کے سامنے روزگار کے تمام چیلنجز حائل تھے۔سال 2019 میں علاقائی نوجوانوں کی بے روزگاری شرح 13.8 فیصد تھی۔ وہیں 25 سال اور اس سے زیادہ عمر میں یہ شرح 3 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مطابق 16 کروڑ سے زیادہ نوجوانوں (آبادی کا 24 فیصد) کے پاس نہ تو روزگار تھا اور نہ ہی تعلیم اور تربیت۔ رپورٹ تیار کرنے والی سارا ایلڈر نے کہا، ’’کووڈ بحران کے بعد جو چیلنجز نوجوانوں کے لئے تھے اور مزید بڑھ گئے ہیں۔ اگر اس طرف توجہ نہیں دی گئی تو لاک ڈاؤن جنریشن تیار ہونے کا خطرہ ہے جسے اس بحران کے بوجھ کو کئی سالوں تک محسوس کرنا پڑ سکتا ہے۔