پی آر سی جلد اعلان کرنے کا مطالبہ، رکن کونسل جیون ریڈی کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 13 مارچ (سیاست نیوز) کانگریس رکن کونسل ٹی جیون ریڈی نے حیدرآباد میں پولیس کی جانب سے اساتذہ کی گرفتاریوں کی مذمت کی اور کہا کہ اساتذہ پی آر سی اور دیگر مطالبات کے سلسلہ میں حکومت سے نمائندگی کے خواہاں تھے لیکن پولیس نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کرتے ہوئے اساتذہ کو گرفتار کرلیا۔ اساتذہ کے ساتھ پولیس کا بے رحمانہ رویہ قابل مذمت ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جیون ریڈی نے کہا کہ سرکاری ملازمین اور اساتذہ سے پی آر سی اور عبوری راحت کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن حکومت نے پے ریویژن کمیشن کی میعاد میں ڈسمبر تک توسیع کرتے ہوئے اساتذہ اور ملازمین کو مایوس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کے لیے پی آر سی کی عدم اجرائی اور عبوری راحت کی فراہمی جیسے امور پر حکومت اپنا موقف بیان کرے۔ انہوں نے ٹیچرس کے لیے 27 فیصد عبوری راحت کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کئی برسوں سے زیرالتوا مسائل کی یکسوئی کی جائے جن میں اساتذہ کی مخلوعہ جائیدادوں پر بھرتیاں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت طلبہ کی کمی کا بہانہ بناکر اسکولوں کو بند کررہی ہے تاکہ اساتذہ کے نئے تقررات سے بچ سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ چلو اسمبلی پروگرام کے تحت اساتذہ نے ایک دن کی رخصت کی درخواست دی تھی جسے منظور نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ریاستوں میں اساتذہ کو 27 فیصد عبوری راحت فراہم کی گئی ہے۔ جیون ریڈی نے سوال کیا کہ پولیس گرفتاریوں اور مظالم سہنے کے لیے کیا اساتذہ نے تلنگانہ جدوجہد میں حصہ لیا تھا؟ انہوں نے بتایا کہ آندھراپردیش حکومت نے اساتذہ کے تقررات کے متعلق ڈی ایس سی کا تین مرتبہ انعقاد عمل میں لایا۔ تلنگانہ میں حکومت نے تعلیمی نظام کو تباہ کردیا ہے۔ انہوں نے چلو اسمبلی پروگرام میں شرکت سے اساتذہ کو روکنے کے لیے قائدین کی احتیاطی گرفتاریوں کی مذمت کی۔ انتخابات میں ٹی آر ایس نے اساتذہ کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا لیکن حکومت کی تشکیل کے بعد ان کے مطالبات فراموش کردیئے گئے۔