چمپئنز ٹرافی: انڈیا کو نیوزی لینڈ پر برتری کو آج میدان پر ثابت کرنے کا چیلنج

   

دبئی: روہت شرما کی قیادت والی ہندوستانی ٹیم اتوار کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کے خلاف آئی سی سی چمپئنز ٹرافی 2025 کے فائنل میں 2013کی جیت کی تاریخ کو دہرانے کے مقصد کے ساتھ میدان میں اترے گی۔ ہندوستانی ٹیم تیسری مرتبہ باوقار ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچی ہے جہاں اس کا مقابلہ نیوزی لینڈ کی مضبوط ٹیم سے ہوگا، جو خطاب حاصل کرنے کیلئے پورا زور لگائے گی ۔ نیوزی لینڈ نے حالیہ عرصہ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ دونوں ٹیموں کا کھیل کے مختلف شعبوں میں موازنہ کیا جائے تو کچھ حد تک ٹیم انڈیا کو برتری حاصل ہے لیکن یہ فائنل کا اعصاب شکن موقع ہے جہاں معمولی غلطیاں بھاری پڑسکتی ہیں۔ اس لئے بھارت کیلئے ضروری ہے کہ اپنی برتری کو میدان پر ثابت کرے اور نہ صرف بارہ سال میں دوسری مرتبہ یہ آئی سی سی ٹائٹل جیتے بلکہ نیوزی لینڈ سے 25 سال قبل کی وہ شکست کا بدلہ بھی لے جو کیویز نے 2000ء میں کینیا کے نیروبی میں کھیلے گئے فائنل میں ہندوستان کو ہرا کر اپنا اولین وائٹ بال کرکٹ ٹائٹل جیتا تھا۔ کپتان روہت شرما نے کہا کہ وہ (نیوزی لینڈ) بہت اچھی ٹیم ہے ۔ میں ان کو قریب سے دیکھ رہا ہوں اور وہ غیر معمولی طور پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کے کھیلنے کا انداز قابل تعریف ہے ۔ تاہم، جیسا کہ تاریخ نے دکھایا ہے ، فائنل غیر متوقع ہو سکتا ہے ۔ ہندوستان اس مقابلے میں اہم کھلاڑیوں کی غیر معمولی کارکردگی کے ساتھ مضبوطی سے سامنے آئے گا۔ دباؤ والے میچوں میں اپنی مہارت کیلئے مشہور ویراٹ کوہلی نے ایک بار پھر ریکارڈ بک میں اپنا نام درج کرایا ہے ۔ ماہر بیاٹر آئی سی سی ناک آؤٹ ایونٹس میں 1000 رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے ہیں۔ سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف ان کی میچ وننگ اننگز نے ان کی ’چیز ماسٹر‘ کے طور پر شہرت کو دوبارہ مستحکم کیا۔ لوکیش راہول نے مڈل اور لوور آرڈر میں اہم رنز بنائے ہیں۔ سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف ان کی 42رن کی اننگز اور بنگلہ دیش کے خلاف اہم کارکردگی نے ٹیم کیلئے ان کی اہمیت کو مضبوط کیا ہے ۔ بیٹنگ اور وکٹ کیپنگ دونوں اعتبار سے راہول ہندوستانی مہم کی اہم کڑی ثابت ہوئے ہیں۔ کیوی بیٹنگ کی طاقت راچن رویندر اور کین ولیمسن کے ارد گرد گھومتی ہے ، جس میں گلن فلپس مڈل آرڈر میں اچھا کھیل رہے ہیں۔ رویندر کے تمام پانچ ونڈے سنچریاں آئی سی سی ایونٹس میں آئی ہیں۔ اگر اتوار کو راچن کامیاب ہوگئے تو نیوزی لینڈ ٹیم انڈیا کو ایک بڑا چیلنج پیش کر سکتا ہے ۔ محمد شامی کی قیادت والی ٹیم انڈیا کی بولنگ یونٹ مضبوط رہی ہے ۔ ہندوستان کے دوسرے کنگ کے لقب سے معروف شامی اس ٹورنامنٹ میں اپنی ٹیم کیلئے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف کارکردگی کے بشمول ہندوستان کی فائنل تک رسائی میں شامی کا اہم کردار رہا ہے ۔ ٹیم انڈیا کو ورون چکرورتی کی قیادت میں اسپن شعبے سے بھی اہم کردار ادا کرنے کی توقع ہے۔ تاہم، نیوزی لینڈ کے پاس بھی بولنگ میں کئی عمدہ گیندبازہیں، جن میں میٹ ہنری، مائیکل بریسویل اور ولیم او‘رورکے کا رول اہم ثابت ہوسکتا ہے ۔ تاہم، ہنری زخمی ہیں اور ان کی فائنل میں شرکت غیریقینی ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ دبئی کی سست پچ پر ہندوستانی اسپنرز کا غلبہ رہا ہے لیکن یہ بات بھی قابل غور ہے کہ نیوزی لینڈ کے پاس بھی ان پچوں کے مطابق شاندار اسپن اٹیک ہے ۔ نیوزی لینڈ نے گزشتہ اتوار کو اسی گراؤنڈ پر انڈیا کے خلاف کھیلا تھا ۔ اس لیے وہ اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کرکے نئی حکمت کے ساتھ فائنل میں میدان سنبھالیں گے۔ چنانچہ مقابلہ سخت ہونے کی توقع ہے۔ کیوی کیپٹن میشل سینٹنر کی قیادت اور دباؤ میں تحمل نیوزی لینڈ کی ٹیم کیلئے اہم ہوگا۔ ہندوستان ، تین بار چمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پہنچنے والی پہلی ٹیم ہے ، جو 2013کی جیت کو دہرانے اور اپنی تاریخ میں ایک اور آئی سی سی خطاب جوڑنے کیلئے پرجوش ہوگی۔ دوسری طرف، نیوزی لینڈ کی ٹیم جس نے اپنے پچھلے چار آئی سی سی فائنلز ہارے ہیں، اس سلسلہ کو توڑنے اور 2000کی اپنی جیت کے وقار کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے میدان میں اترے گی ۔ انڈیا اور نیوزی لینڈ اب تک آئی سی سی ونڈے ٹورنامنٹس میں 12 بار کھیل چکے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان اعداد و شمار بالکل برابر ہیں۔ اگر ونڈے ورلڈ کپ کی بات کریں تو دونوں کے درمیان کھیلے گئے 10 میچوں میں بھارت نے پانچ بار جیت حاصل کی جبکہ نیوزی لینڈ بھی پانچ بار کامیاب رہا ہے ۔