اے سی بی کورٹ میں فریقین کی گرما گرم بحث
حیدرآباد۔/20 ستمبر، ( سیاست نیوز) صدر تلگودیشم و سابق چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کی تحویل کیلئے سی آئی ڈی کی جانب سے اے سی بی کورٹ میں داخل کی گئی درخواست پر سماعت مکمل ہوگئی۔ اے سی بی عدالت کے جج نے کل 21 ستمبر کو 11:30 بجے دن فیصلہ سنانے کا اعلان کیا ہے۔ سی آئی ڈی نے مزید تحقیقات کیلئے چندرا بابو نائیڈو کو پانچ دن تک تحویل میں دینے کی درخواست کی۔ سی آئی ڈی کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پی سدھاکر ریڈی نے دلائل پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی ڈی نے مکمل ثبوت کے ساتھ نائیڈو کو گرفتار کیا ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ اس مقدمہ میں ملوث تمام افراد کی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ رقومات کی منتقلی کے سلسلہ میں سی آئی ڈی چندرا بابو نائیڈو سے مزید تحقیقات چاہتی ہے لہذا عدالت سے درخواست کی گئی کہ پانچ دن کیلئے تحویل میں لیا جائے۔ اِسکل ڈیولپمنٹ اسکام کی تمام تر تفصیلات حاصل کرنے کیلئے مزید جانچ ضروری ہے۔ دوسری طرف چندرا بابو نائیڈوکی جانب سے سینئر وکلاء سدھارتھ لوترا اور سدھارتھ اگروال نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ 10 ستمبر کو چندرا بابو نائیڈو کو عدالت میں پیش کرتے وقت سی آئی ڈی نے تحویل کی درخواست نہیں کی تھی جبکہ دوسرے دن 11 ستمبر کو تحویل کیلئے میمو داخل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عہدیداروں نے 24 گھنٹے میں اپنا فیصلہ تبدیل کردیا۔ نائیڈو کے وکلاء نے سوال کیا کہ سابقہ امور کے بارے میں تحویل کا مطالبہ کیونکر کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈوکی گرفتاری قواعد کے خلاف عمل میں آئی ہے۔ چندرا بابو نائیڈوکی جانب سے بدعنوانیوں کی ایک بھی مثال اور ثبوت موجود نہیں ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ چندرا بابو نائیڈو کو گرفتاری کے بعد سی آئی ڈی آفس میں رکھا گیا اور کئی گھنٹوں تک جانچ کی گئی۔ جب ایک بار تمام تفصیلات حاصل ہوچکی ہیں تو پھر دوبارہ تحویل کی کیا ضرورت ہے۔ نائیڈوکے وکلاء نے تحقیقات کے بارے میں سی آئی ڈی عہدیداروں کی پریس کانفرنس پر بھی اعتراض جتایا۔