چندرا بابو نائیڈو وقف ترمیمی بل کو روکنے سرگرم، نتیش کمار سے مشاورت

   

جے پی سی کی رپورٹ میں تاخیر پر اصرار، وقف ترمیمی بل موجودہ حالات میں منظور نہیں ، وزیر اعظم تک اپنا پیام پہنچادیا

حیدرآباد۔/10 نومبر، ( سیاست نیوز) مرکزی حکومت کے وقف ترمیمی بل 2024 کی منظوری میں تلگودیشم سربراہ اور آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو اہم رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ چندرا بابو نائیڈو آندھرا پردیش کے مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مانگ کریں گے کہ وہ متنازعہ وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ سیشن میں پیش نہ کرے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چندرا بابو نائیڈو نے وقف ترمیمی بل کے مسئلہ پر پارٹی کے مسلم قائدین اور اعلیٰ عہدیداروں سے مشاورت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ وقف ترمیمی بل پر مسلمانوں کے موقف کی تائید کرتے ہیں لہذا مرکزی حکومت پر اس بات کیلئے دباؤ بنائیں گے کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی ( جے پی سی ) کی قطعی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش نہ کی جائے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال کی قیادت میں تشکیل دی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی توقع ہے کہ پارلیمنٹ سیشن کے پہلے ہفتہ میں وقف ترمیمی بل پر اپنی قطعی رپورٹ پیش کردے گی۔ 25 نومبر سے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہورہا ہے اور طئے شدہ شیڈول کے مطابق جے پی سی اپنی رپورٹ پیش کرنے کی تیاریوں میں ہے۔ جے پی سی میں شامل اپوزیشن ارکان نے کمیٹی کے مختلف ریاستوں کے دورے کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے اور کمیٹی کے صدرنشین کے انداز کارکردگی کے خلاف اسپیکر لوک سبھا اوم برلا سے شکایت کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مرکزی حکومت کی اہم حلیف تلگودیشم کے سربراہ نے وزیر اعظم نریندر مودی تک اپنا پیام پہنچادیا ہے کہ ان کی پارٹی وقف ترمیمی بل کی من و عن تائید نہیں کرسکتی۔ لوک سبھا میں تلگودیشم کے 16 ارکان ہیں اور ان کی تائید کے بغیر حکومت کیلئے بل کی منظوری ممکن نہیں۔ چندرا بابو نائیڈو کا موقف ہے کہ مرکزی حکومت کو جے پی سی کی رپورٹ کی پیشکشی میں عجلت سے گریز کرنا چاہیئے۔ ان کا ماننا ہے کہ بل کے کئی نکات ایسے ہیں جن کی ہرگز تائید نہیں کی جاسکتی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چندرا بابو نائیڈو وقف ترمیمی بل کو سلکٹ کمیٹی سے رجوع کرنے کے حامی ہیں تاکہ فوری طور پر بل کی پیشکشی کو ٹالا جاسکے۔ نائیڈو نے مرکزی حکومت کے بعض اہم قائدین تک اپنی تجاویز روانہ کی ہے۔ چندرا بابو نائیڈو نے گذشتہ دنوں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وفد کو تیقن دیا تھا کہ وہ وقف ترمیمی بل کی تائید نہیں کریں گے۔ تلگودیشم قائدین نے ترمیمی بل کے خلاف مسلمانوں کے ایک بڑے جلسہ عام میں شرکت کی تھی۔ واضح رہے کہ آندھرا پردیش میں مسلمانوں کی آبادی دس تا بارہ فیصد ہے اور حالیہ اسمبلی و لوک سبھا انتخابات میں مسلمانوں نے تلگودیشم کی تائید کی تھی۔ چندرا بابو نائیڈو مسلمانوں کی تائید سے محروم ہونا نہیں چاہتے۔ انہوں نے اس مسئلہ پر این ڈی اے کی دیگر حلیف جماعتوں سے بھی ربط قائم کیا ہے جن میں بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار شامل ہیں۔ چندرا بابو نائیڈو نے نتیش کمار سے بھی خواہش کی ہے کہ وقف ترمیمی بل کی مخالفت کریں اور کسی بھی طرح اس کی پارلیمنٹ میں پیشکشی کو روک دیں تاکہ ملک میں اقلیتوں میں پائی جانے والی بے چینی دور کی جاسکے۔1