چندرا بابو نائیڈو کے اثاثہ جات کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ

   

سابق پی ایس کی قیامگاہوں پر دھاوے، آندھراپردیش کے وزراء کا بیان
حیدرآباد۔ 14 فروری (سیاست نیوز) آندھراپردیش کے وزراء بوتسا ستیہ نارائنا اور کے کنابابو نے سابق چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو کے سابق پی ایس کی قیامگاہوں پر انکم ٹیکس دھاوئوں میں ہزاروں کروڑ کی دستیابی معاملے کی اعلی سطحی جانچ کا مطالبہ کیا۔ ریاستی وزراء نے الزام عائد کیا کہ جو اثاثہ جات منظر عام پر آئے ہیں وہ دراصل چندرا بابو نائیڈو اور ان کے فرزند لوکیش کے بے نامی اثاثہ جات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کے سابق پرسنل سکریٹری کی قیام گاہوں پر انکم ٹیکس کے دھاوے محض معمولی انکشاف ہے۔ مزید تحقیقات کی صورت میں چندرا بابو نائیڈو کی بے قاعدگیاں منظر عام پر آئیں گی۔ وزراء نے کہا کہ دھاوئوں میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ چندرا بابو نائیڈو نے کس طرح دھاندلیاں کی ہیں۔ اگر یہ دھاوے چندرا بابو نائیڈو اور ان کے فرزند لوکیش کی قیامگاہوں پر کئے جائیں تو کئی کروڑ کے اسکام منظر عام پر آئیں گے۔ ریاستی وزراء نے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ سے چندرا بابو نائیڈو کے اثاثہ جات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دھاوئوں پر چندرا بابو نائیڈو کی خاموشی معنیٰ خیز ہے۔ عوام کو جاننے کا حق ہے کہ نائیڈو نے اپنے دور میں سرکاری خزانے کو کس طرح لوٹا۔ ریاستی وزیر بی سرینواس ریڈی نے کہا کہ انکم ٹیکس دھاوئوں سے کروڑہا روپئے کے اسکام میں چندرا بابو نائیڈو کا رول ثابت ہوچکا ہے۔ اس معاملے میں مزید انکشافات کے لیے سی بی آئی تحقیقات کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پولاورم اور دیگر پراجیکٹس میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں کی گئیں۔ سابق پرسنل سکریٹری کے پاس دھاوئوں میں 2 ہزار کروڑ کا پتہ چلنا اس بات کا ثبوت ہے کہ نائیڈو بے قاعدگیوں میں ملوث رہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر امجد باشاہ نے کہا کہ ملک کے سامنے چندرا بابو نائیڈو کی بے قاعدگیاں منظر عام پر آگئی ہیں لہٰذا مرکزی حکومت کو اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے قانونی کارروائی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نائیڈو کو عوام کے روبرو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ ریاستی وزیر وی سرینواس نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے اعلی سطحی تحقیقات کرنی چاہئے۔ مرکز کی کارروائیوں سے خوفزدہ ہوکر نائیڈو نے سی بی آئی کو آندھراپردیش میں داخلے کی اجازت نہیں دی۔ ریاستی وزراء نے نائیڈو اور لوکیش سے اس معاملے میں وضاحت کا مطالبہ کیا۔