ثناء اللہ شیخ ماضی میں چوری پر گرفتار ہوچکا تھا ، واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ نہ دیا جائے: مالدہ حکام
مالدہ ؍ کولکاتا، یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ایک شخص جسے مبینہ طور پر مقامی لوگوں نے ایک بائیک چوری کرنے پر بہت پیٹا تھا، وہ مرگیا ہے اور جب کولکاتا کے اسپتال سے اتوار کو اُس کی نعش یہاں لائی گئی تو احتجاج شروع ہوگیا۔ مغربی بنگال کے ضلع مالدہ میں موٹر سائیکل چوری کے الزام میں موب لنچنگ یا ہجومی تشدد کے شکار 20سالہ ثناء اللہ شیخ کی موت کے بعدمالدہ کے بعض علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کاماحول ہے۔ پولس انتظامیہ نے نگرانی سخت کردی ہے ۔ پولس نے اس معاملے میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ مالدہ ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ الوک راجوریا نے بتایا کہ چہارشنبہ کو مالدہ ضلع کے بیش نب نگر بازار میں شیخ کو مقامی لوگوں نے مار مار کر شدید زخمی کردیا تھا۔علاج کیلئے کولکاتا بھیجے جانے کے باوجود وہ نہیں بچ پایا اوراتوار کو اس کی موت ہوگئی۔ ہجومی تشدد کی وائرل ویڈیو کی بنیاد پر پولیس نے دوافراد کو گرفتار کیا ہے۔ شیخ کو پہلے بیدرآباد پرائمری ہیلتھ سنٹر میں داخل کرایا گیا تھا،مگر حالت خراب ہونے کے بعد مالدہ میڈیکل کالج و اسپتال منتقل کیا، وہاں بھی طبیعت نہیں سدھری اور حالت نازک ہوگئی تو کولکاتا کے ایس ایس کے ایم اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہیں ہوسکا۔ مالدہ کے سینئر ضلع پریشد عہدہ دار چندنا سرکار نے کہا کہ اس واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ نہیں دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پورا واقعہ افسوسنا ک ہے۔ مگر شیخ کا ماضی بہتر نہیں تھا اور وہ پہلے بھی چوری کے الزام میں گرفتار ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اہلیہ نے مجھ سے ملاقات کی ہے اور ہم انسانی بنیاد پر ان کی مدد کررہے ہیں۔ان کی ماں کی تحریری شکایت پر پولس نے اس پورے معاملے کی جانچ شروع کردی ہے ۔