آکلینڈ۔ 5 ڈسمبر (ایجنسیز) نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں ایک غیرمعمولی واقعہ پیش آیا جہاں پولیس نے ایک چور کی چھ دن تک نگرانی کی تاکہ اس سے وہ قیمتی زیور کو واپس حاصل کر سکے جو مبینہ طور پر اس نے نگل لیا تھا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 32 سالہ ملزم نے مبینہ طور پر گزشتہ ہفتے کے آخر میں آکلینڈ کے ایک سٹور سے یہ نایاب انڈا نگلا تھا لیکن فرار ہونے سے پہلے ہی اسے گرفتار کر لیا گیا۔جمعے کو پولیس نے ایک بیان میں اس انگوٹھی نما لاکٹ کی برآمدگی کی تصدیق کی اور کہا کہ ’پولیس اس بات کی تصدیق کر سکتی ہے کہ لاکٹ برآمد کر لیا گیا ہے۔ یہ اب پولیس کی تحویل میں ہے۔‘پولیس نے انکشاف کیا کہ اس انڈے کی مالیت لگ بھگ 20 ہزار امریکی ڈالر ہے۔پولیس نے ایک آفیسر کو خصوصی طور پر اس شخص کی نگرانی پر مامور کر دیا تھا تاکہ وہ اس قیمتی چیز کے قدرتی طور پر باہر آنے کا انتظار کرے۔یہ خاص ایڈیشن کا لاکٹ جیمز بانڈ کی مشہور فلم ’آکٹوپسی‘ سے متاثر تھا جس کا پلاٹ بھی ایک نایاب فیبرجے انڈے کی چوری کے گرد گھومتا ہے۔اس لاکٹ کی آن لائن تفصیل کے مطابق ’انڈے کا بیرونی حصہ ’آکٹوپسی‘ فلم میں دکھائے گئے فیبرجے انڈے کے ڈیزائن سے بہت زیادہ مماثل ہے جس میں 18 قیراط سونے کا خوبصورت جالی دار فریم ورک ہے، جو نیلے یاقوت اور سفید ہیروں کے ساتھ پھولوں جیسے ڈیزائن میں نازک طریقے سے جڑا ہوا ہے۔‘اس انڈے کے اندر ایک چھوٹا سا سنہری آکٹوپس (سمندری کیڑا) بھی رکھا گیا تھا۔واضح رہے کہ روس کا ہاؤس آف فیبرجے 19ویں صدی کے آخر میں سونے اور قیمتی جواہرات سے مزین شاہانہ ایسٹر انڈے ڈیزائن کرنے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر مشہور ہوا تھا۔