بھوپال: مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد کانگریس لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈگ وجئے سنگھ نے ریاست کی کئی سیٹوں پر پارٹی کو ملے پوسٹل بیلٹ کی تعداد کو عام کرتے ہوئے کہا کہ وہ 2003 سے ای وی ایم کی مخالفت کرتے آرہے تھے اور ان کا ماننا ہے کہ چپ والی کوئی بھی مشین ہیک کی جاسکتی ہے۔ ڈگ وجئے سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر یہ اعداد و شمار پوسٹ کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام ووٹروں کا شکریہ جنہوں نے پوسٹل بیلٹ کے ذریعہ کانگریس کو ووٹ دیا اور ہم پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا! تصویروں کے اعداد و شمار میں ایک ثبوت ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پوسٹل بیلٹ کے ذریعہ ہمیں یعنی کانگریس کو 199 سیٹوں پر برتری حاصل ہے۔
جبکہ ان میں سے زیادہ تر سیٹوں پر ای وی ایم کی گنتی میں ہمیں ووٹروں کا پورا بھروسہ نہیں مل سکا۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جب نظام جیت جاتا ہے تو عوام ہار جاتے ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے زمینی کارکنوں نے پورے دل سے کانگریس کے لیے کام کیا اور جمہوریت کے تئیں اپنے اعتماد کو مضبوط کیا۔
ایک اور پوسٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ 2003 سے ای وی ایم کے ذریعے ووٹنگ کی مخالفت کر رہے ہیں۔ کوئی بھی مشین جس میں چپ ہو اسے ہیک کیا جا سکتا ہے ۔
اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ کیا ہم اپنی جمہوریت پر ‘پروفیشنل ہیکرز’ کا کنٹرول چاہتے ہیں؟ تمام سیاسی جماعتوں کو اس سوال پر سوچنا ہو گا۔
کانگریس 2003 سے مدھیہ پردیش میں اقتدار سے باہر ہے ۔ سال 2018 میں، کانگریس کی حکومت کمل ناتھ کی قیادت میں 15 ماہ کے لیے قائم ہوئی تھی، لیکن مارچ 2020 کے بعد ریاست میں دوبارہ بی جے پی کی حکومت آگئی۔
