جنیوا، 23 جولائی (یو این آئی) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ چکن گنیا وائرس کی ایک بڑی عالمی وبا پھوٹنے کا خطرہ موجود ہے ، اور اس کے تدارک کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے ۔ڈان میں شائع خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اسے وہی ابتدائی علامات نظر آرہی ہیں جو دو دہائی قبل ایک بڑے وبائی پھیلاؤ سے قبل دیکھی گئی تھیں، اور اس بار وہ ایسی صورتحال کو دہرانا نہیں چاہتا، چکن گنیا ایک مچھر کے ذریعے پھیلنے والا وائرس ہے جو بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا سبب بنتا ہے ، جو اکثر انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے ، بعض صورتوں میں یہ مہلک بھی ہوسکتا ہے ۔ڈبلیو ایچ او کی ماہر ڈیانا روہاس الواریز نے بتایا کہ ‘چکن گنیا ایک ایسا مرض ہے جس سے زیادہ لوگ واقف نہیں، لیکن یہ اب تک دنیا کے 119ممالک میں پایا جاچکا اور منتقل ہوا ہے ، جس سے 5.6ارب افراد کو خطرہ لاحق ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ 2004سے 2005کے دوران چکن گنیا کی ایک بڑی وبا نے بحرِ ہند کے جزیروں کو متاثر کرنے کے بعد عالمی سطح پر 5 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا تھا۔ انہوں نے جنیوا میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ‘آج ڈبلیو ایچ او کو وہی پیٹرن دوبارہ ابھرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے ، 2025 کے آغاز سے ری یونین، مایوٹ اور ماریشس میں چکن گنیا کی بڑی وبائیں رپورٹ ہو چکی ہیں’۔ انہوں نے کہا کہ ری یونین کی ایک تہائی آبادی کے اس وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق چکن گنیا کی علامات ڈینگی اور زیکا وائرس جیسی ہوتی ہیں، اس لیے تشخیص میں مشکل پیش آ سکتی ہے ۔روہاس الواریز نے مزید کہا کہ 20سال قبل کی طرح اس بار بھی وائرس علاقائی سطح پر دوسرے ممالک میں پھیل رہا ہے جن میں مڈغاسکر، صومالیہ اور کینیا شامل ہیں، جب کہ جنوبی ایشیا میں بھی وبائی سطح پر منتقلی جاری ہے ۔
یورپ میں بھی اس وائرس کے درآمد شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جو بحرِ ہند کے جزیروں سے تعلق رکھتے ہیں، فرانس میں مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کی تصدیق ہو چکی ہے ، جب کہ اٹلی میں بھی مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔