بارباڈوس: ہندوستان آئی سی سی ٹی 20ورلڈ کپ 2024 کی ٹرافی کو کئی طریقوں سے طویل عرصے تک یاد رکھے گا۔ روہت شرما کی قیادت میں ٹیم نے بارباڈوس کے میدان پر ہفتہ کی رات جنوبی افریقہ سے یہ جیت چھین لی۔ اگر حقیقی معنوں میں دیکھا جائے تو اس جیت میں ورلڈ کپ جیتنے کیلئے ٹیم کے ہر رکن کی لگن، اتحاد، صبر اور جذبہ شامل تھا۔ 2007 کی ہندی فلم ’چک دے انڈیا‘ ایک ایسے کوچ کی کہانی تھی جسے 1982کے ایشین گیمز میں ہندوستانی ہاکی ٹیم کی شکست کا ویلن قرار دیا گیا تھا اور جس نے خاموشی سے ہندوستانی خواتین کی ہاکی ٹیم کیلئے اپنے جذبات کا اظہار ورلڈ کپ جیت کر کیا تھا۔ ایسا ہی منظر گزشتہ روز بارباڈوس میں بھی دیکھنے کو ملا۔ یہاں کوچ کے کردار میں ہندوستان کے ’’مسٹر وال‘‘ یعنی راہول ڈراویڈ تھے جن کی قیادت میں ہندوستانی ٹیم 2007کے ونڈے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیگ مرحلے سے ہی باہر ہوگئی تھی۔ ڈراویڈ کا خاموش طوفان گزشتہ رات ہندوستان کی جیت کی صورت میں سامنے آیا اور ہمیشہ پرسکون رہنے والے ڈراویڈ بھی میدان کے بیچوں بیچ یوں گرجتے نظر آئے جیسے برسوں کی دھول بادل بن کر پھٹ گئی ہو۔ ڈراویڈ، کپتان روہت، ویراٹ کوہلی، محمد سراج، سب کی آنکھیں آنسوؤں سے نم ہوگئیں۔ اس کے ساتھ ہی دنیا بھر میں کروڑوں ہندوستانی شائقین بھی پٹاخے جلاتے ہوئے اپنی خوشی کا اظہار کر رہے تھے ۔ ورلڈ کپ فائنل نے ہندوستانیوں سے ہر شعبہ میں سخت امتحان لیا۔ پوری دنیا نے ہندوستان کی بیٹنگ کی گہرائی اس وقت دیکھی جب پاور پلے میں تین وکٹیں گنوانے والی ہندوستانی ٹیم نے کوہلی کی قیادت میں جنوبی افریقہ کو 177رنز کا ٹارگٹ دیا۔ بولنگ اور فیلڈنگ میں بھی بھارت کی کارکردگی شاندار رہی۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب ہینرک کلاسن اور ڈیوڈ ملر کی جوڑی کو میچ جیتنے کیلئے صرف چھ کی اوسط سے رنز بنانے تھے ۔ ایسے وقت میں کپتان روہت نے گیند ہاردک پانڈیا کے حوالے کی جنہوں نے پہلے کلاسن اور آخر میں ملر کو آؤٹ کر کے ٹیم کی جیت کی راہ ہموار کی۔ یہاں، ہندوستانی فیلڈنگ کی ایک عمدہ مثال اس وقت دیکھنے کو ملی جب ملر کے یقینی چھکے کو ’’اسکائی‘‘ یعنی سوریہ کمار یادو نے ایک بہترین کیچ میں بدل دیا۔ جس ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پورے سفر میں ناقابل شکست رہی اور ورلڈ کپ جیتا، اس کے کوچ ڈراویڈ تھے جن کی محنت اور پورے کوچنگ اسٹاف نے رنگ جمایا۔ ہر میچ کے بعد ڈریسنگ روم میں ہر کھلاڑی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور قہقہوں اور لطیفوں کے درمیان تمغہ پہنا کر ان کی حوصلہ افزائی کی گئی اور دیگر کھلاڑیوں کو بہتر کارکردگی دکھانے کی ترغیب دی گئی۔ یہ بیٹنگ کوچ وکرم راٹھور اور دیگر کی ذمہ داری تھی کہ وہ ڈریسنگ روم کے ماحول کو ہلکا پھلکا اور خوش گوار رکھیں۔ یہ ورلڈ کپ ڈراویڈ کا بطور کوچ آخری تھا اور ہندوستانی ٹیم نے انہیں شاندار الوداع کیا۔ میچ کے بعد رن مشین ویراٹ کوہلی نے ورلڈ کپ جیت کا کریڈٹ ہر رکن کو دیتے ہوئے ٹی ٹوئنٹی کریئر سے اپنے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔ بعد میں آنکھوں میں خوشی کے آنسو لیے کپتان روہت شرما نے ٹی ٹوئنٹی کریئر سے اپنے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔ ٹی 20 ورلڈ کپ ٹرافی کے ساتھ ان تینوں لجنڈ کھلاڑیوں کی رخصتی پورے ملک کیلئے ایک جذباتی لمحہ تھا۔