دستوری مسائل کا جائزہ لینے کمیٹی تشکیل ، چیف منسٹر کے سی آر کا اقدام
حیدرآباد ۔ 24 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے مملکتی وزیر کا درجہ دئیے بغیر پارلیمنٹری سکریٹریز نامزد کرنے پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں ۔ چھتیس گڑھ میں یہ کوشش کامیاب ہوئی ہے۔ جائزہ لینے کے لیے ٹی آر ایس کے رکن پارلیمنٹ ونود کمار اور حکومت کے مشیر راجیو شرما پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ تلنگانہ حکومت مملکتی وزیر کا درجہ دئیے بغیر پارلیمنٹری سکریٹریز نامزد کرنے پر غور کررہی ہے ۔ مرکزی حکومت نے 2003 میں قانون سازی کرتے ہوئے ارکان اسمبلی کی تعداد میں صرف 15 فیصد ارکان کو ہی وزارت میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ دستوری مسائل اور قانونی کشاکش سے بچنے کے لیے چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر ریاست چھتیس گڑھ کے فارمولے پر عمل کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ جہاں پارلیمنٹری سکریٹریز کو مملکتی وزیر کا درجہ دئیے بغیر نامزد کیا گیا ہے ۔ چیف منسٹر کسی بھی صورت میں ارکان اسمبلی ارکان قانون ساز کونسل کو پارلیمانی سکریٹریز بنانے کے معاملے میں بضد ہے ۔ اس مسئلہ کا جائزہ لینے کے لیے ٹی آر ایس کے رکن پارلیمنٹ بی ونود کمار اور حکومت کے مشیر راجیو شرما پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے اس کا جائزہ لینے کی ہدایت دی ہے ۔ ان کی جانب سے جائزہ لینے کا کام شروع کردیا گیا ہے ۔ چھتیس گڑھ ، دہلی اور مدھیہ پردیش میں ماضی میں نامزد کئے گئے پارلیمنٹری سکریٹریز کی تفصیلات اکٹھا کی جارہی ہیں ۔ دہلی اور مدھیہ پردیش کی نامزدگیوں کو عدالتوں نے کالعدم قرار دیا تھا ۔ تاہم چھتیس گڑھ کی سکریٹریز کو عدالت نے برقرار رکھا ہے ۔ اس لیے چھتیس گڑھ میں اپنائے گئے رہنمایانہ اصول کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ 2014 میں پہلی مرتبہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے 6 پارلیمانی سکریٹریز کا تقرر کیا تھا جس کو ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیا تھا ۔ پارلیمنٹری سکریٹریز کو مملکتی وزیر کا درجہ دینے سے 15 فیصد ارکان کو وزارت میں شامل کرنے کا جو قانون نافذ ہوا ہے ۔ اس سے حدود پار کرنے کا تاثر مل رہا ہے ۔ مملکتی وزیر کا درجہ دینے پر پارلیمنٹری سکریٹریز بھی وزارت کی فہرست میں شامل ہوتے ہیں ۔ لہذا حکومت تلنگانہ مملکتی وزیر کا درجہ دئیے بغیر پارلیمنٹری سکریٹریز نامزد کرنے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ اسمبلی میں چیف وہپ اور وہپس ارکان اسمبلی میں تال میل اور رابطہ برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہورہے ہیں ۔ وزراء کی طرح حلف لیے بغیر کابینی درجہ حاصل کررہے ہیں ۔ پارلیمنٹری سکریٹری کی نامزدگی میں یہی فارمولہ اپنانے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے ۔ پارلیمانی سکریٹریز نظام برٹش پارلیمانی نظام کا حصہ ہے ۔ نئے وزراء کی تیاری کے لیے یہ سسٹم معاون و مددگار ثابت ہوتا ہے ۔ ایوانوں میں نئے ارکان کو سینئیر وزراء کے مددگار کے طور پر نامزد کیا جاتا ہے ۔ پارلیمانی سکریٹریز مختلف محکمہ جاتی امور میں وزراء کی مدد کرتے ہیں تاہم وزراء کا فیصلہ ہی قطعی ہوتا ہے ۔ مستقبل میں وزارت میں توسیع یا رد و بدل میں پارلیمنٹری سکریٹریز کو اہمیت دی جاتی ہے ۔۔