مالی خسارہ 3.5 فیصدہوگیا ، مہینوں پہلے معیشت کی تباہی کی ہماری پیش قیاسی کا بی جے پی نے مذاق اڑایا تھا : راہول گاندھی
نئی دہلی: ملک میں جاری کورونا بحران سے ایک طرف جہاں غریب بری طرح متاثر ہیں وہیں معیشت کا بھی برا حال ہے۔ ملک کی معیشت کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے اور حکومت کا کوئی اقدام کارگر ثابت نہیں ہو رہا ہے۔ کانگریس رہنما راہول گاندھی نے بھی ہندوستانی معیشت کی بدحالی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ معاشی سونامی کے لئے انہوں نے مہینوں پہلے حکومت کو آگاہ کر دیا تھا لیکن ان کے انتباہ پر بی جے پی اور میڈیا کے ایک حلقہ کی جانب سے انہیں نشانہ بنایا گیا اور ان کا مذاق بھی اڑایا گیا۔راہول گاندھی نے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا ’’چھوٹی اور درمیانی صنعتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ بڑی کمپنیاں سنگین تناؤ کی صورت حال میںہیں۔ بینکوں کا بحران جاری ہے۔ میں نے مہینوں پہلے ہی کہہ دیا تھا لیکن بی جے پی اور میڈیا نے میرا مذاق اڑایا۔‘‘ راہول گاندھی کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ہندوستانی معیشت تیزی سے زوال پذیر ہے اور ملک کا مالیاتی خسارہ بڑھ کر 3.5 فیصد ہو گیا ہے۔اس سے قبل راہول گاندھی نے رواں مالی سال میں معیشت کے زوال کے امکانات کے پس منظر میں منگل کے روز ہی دعوی کیا تھا کہ حکومت کی مالیاتی بدانتظامی لاکھوں خاندانوں کو برباد کر دینے والی ہے، جس کا اعتراف بھی نہیں کیا جائے گا۔ راہول گاندھی نے ملک کی مالیاتی شرح ترقی کی گراوٹ کی پیشن گوئی سے متعلق خبریں شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے لکھا تھا ’’ہندوستان کی مالیاتی بدنتظامی ایک سانحہ ہے جو لاکھوں خاندانوں کو برباد کر دینے والا ہے۔ اسے خاموشی کے ساتھ قبول نہیں کیا جائے گا۔‘‘
غورطلب ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایس) کی جون میں جاری رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی شرح ترقی صفر سے کم 4.5 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ اپریل 2020 میں جاری آئی ایم ایف کے اندازے کے مقابلہ 6.4 فیصد کم ہے۔ واضح رہے کہ راہول گاندھی گزشتہ کئی مہینوں سے گرتی ہوئی معیشت کے حوالہ سے مودی حکومت پر حملہ آور ہیں۔سینئر لیڈر راہول گاندھی نے حکومت پر معاشی بربادی کا الزام لگاتے ہوئے منگل کے روز کہا کہ اسے خاموشی سے برداشت نہیں کیا جائے گا۔مسٹر گاندھی نے تاخیر شب ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہندوستان کی معاشی بدحالی ایک المیہ ہے جس سے کروڑوں کنبے برباد ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ’’اسے خاموشی سے برادشت نہیں کیا جائے گا‘‘واضح رہے کہ گاندھی مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کی سخت تنقید کررہے ہیں۔ انہوں نے جی ایس ٹی نافذ کرنے پر ردعمل، نوٹ بندی اور ڈس انوسٹمنٹ پالیسی کی سخت مخالفت کی ہے۔