حیدرآباد۔ حکومت کی جانب سے چھٹویں تا آٹھویں جماعت اسکولوں میں باضابطہ تعلیم کے اعلان کے باوجود نصف سے زائد اسکولوں کی جانب سے اسکولوں کی کشادگی کے سلسلہ میں اعلان کرنے سے گریز کیا جا رہاہے اور کہا جار ہاہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے جو رہنمایانہ خطوط جاری کئے گئے ہیں وہ قابل عمل نہیں ہیں اسی لئے بیشتر متوسط اسکولوں کی جانب سے آن لائن کلاسس کے سلسلہ کو ہی جاری رکھنے پر غور کیا جانے لگا ہے۔بتایاجاتا ہے کہ یکم فروری سے نویں اور دسویں جماعت کے لئے کلاسس کے آغاز کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کے دوران اسکول انتظامیہ کو جن تجربات کا سامنا کرنا پڑا ہے اسے دیکھتے ہوئے چھٹویں تا آٹھویں جماعتوںکے لئے کلاسس کے آغاز کے سلسلہ میں دلچسپی نہیں دکھائی جا رہی ہے ۔بجٹ اسکولوں کے انتظامیہ نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے یکم فروری کو کئے گئے نویں جماعت سے اوپر کی جماعتوں کے باضابطہ کلاسس کے آغاز کے فیصلہ کے بعد سے اب تک 50 فیصد طلبہ بھی اسکول اور کالجس نہیں پہنچ پائے ہیں اور اب جبکہ حکومت کی جانب سے چھٹویں تا آٹھویں جماعت اسکولوں میں تعلیم کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا ہے تو ایسے میں اولیائے طلبہ و سرپرستوں کی جانب سے بھی کوئی دلچسپی نہیں دکھائی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ جاریہ تعلیمی سال کے دوران آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری رکھاجائے اور امتحانات کے بعد ہی کلاسس کے باضابطہ انعقاد شروع کیا جائے۔اسکول انتظامیہ کے ذمہ دارو ںکا بھی کہناہے کہ اگر اسکولوں کی کشادگی اور باضابطہ تعلیم کے اقدامات کئے جاتے ہیں اور طلبہ اسکول آنے سے گریز کرتے ہیں تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔