احکام ملنے پر مقبوضہ کشمیر کے حصول کیلئے پہل ۔ چین کے چیلنجس سے نمٹنے بھی تیار ۔ فوجی سربراہ کی پریس کانفرنس
نئی دہلی 11 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نروانے نے چیف آف ڈیفنس اسٹاف عہدہ کے قیام کو تینوں مسلح افواج کو ایک ساتھ لانے کی سمت بہت بڑا قدم قرار دیا ہے اور انہوں نے کہا کہ فوج اس کی کامیابی کو یقینی بنانے اقدامات کریگی ۔ انہوں نے مزید واضح کیا کہ دستور سے وفاداری ہر وقت ہونی چاہئے اور سبھی کی جانب سے ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ انصاف ‘ آمادی ‘ مساوات اور برداری کو جس طرح دستور میں واضح کیا گیا ہے اسی طرح قبول کیا جانا چاہئے ۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل نروانے نے کہا کہ فوج کو تربیت فراہم کرتے ہوئے ساری توجہ مستقبل کی جنگو ں پر مرکوز کی جائے گی جو نیٹ ورک کی بنیاد پر ہوسکتی ہیں۔ فوجی سربراہ سے جب چین کی جانب سے فوجی انفرا اسٹرکچر کو مستحکم کرنے سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم شمالی سرحدات پر پیش آنے والے چیلنجس سے نمٹنے بھی تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم شمالی سرحدات پر تیاریوں کے توازن کو بدلنے کی پہل کر رہے ہیں ان میں عصری ہتھیاروں کے نظام کو آگے بڑھانا بھی شامل ہے ۔ مقبوضہ کشمیر سے متعلق سوال پر فوجی سربراہ نے کہا کہ جہاں تک پاکستانی مقبوضہ کشمیر کا سوال ہے کئی سال قبل ایک پارلیمانی قرار داد سے کہا گیا ہے کہ سارا جموںو کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے ۔ اگر پارلیمنٹ چاہتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا علاقہ بھی ہمارا ہوجائے اور ہم کو اس سلسلہ میں احکام موصول ہوں تو یقینی طور پر ہم اس کیلئے کارروائی کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ خود فوج میں اور تینوں مسلح افواج میں یکجہتی پیدا کرنے پر ساری توجہ مبذول کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تشکیل اور ایک فوجی امور کے محکمہ کا قیام در اصل اسی یکجہتی کی سمت ایک بہت بڑا قدم ہے ۔ ہماری جانب سے ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہ کامیاب رہے ۔ جنرل نروانے کہا کہ فوج میں بھی اندرونی طور پر یکجہتی پیدا کرنے کی کوشش کی جائیگی اور ایک جامع بیاٹل گروپ اس کی ایک مثال ہے ۔ تاہم وہ ہر کسی کو یہ تیقن دینا چاہتے ہیں کہ یکجہتی کے عمل میں ہم ہر کسی کو ساتھ لیں گے ۔ کسی کو بھی پیچھے نہیں چھوڑا جائیگا ۔ واضح رہے کہ چند دن قبل ہی جنرل بپن راوت نے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالی تھی اور انہیں یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ فوج ‘ بحریہ اور فضائیہ کی کارکردگی میں بہتری پیدا کریںاور ملک کی فوجی طاقت میں اضافہ کیا جائے ۔ جنرل نروانے نے کہا کہ ہندوستانی فوج ایک پیشہ ور فوج ہے اور وہ انتہائی پیشہ ورانہ مہارت اور اقدار کے ساتھ لائین آف کنٹرول پر امن کو بحال رکھتی ہے ۔ اس کے علاوہ کسی بھی لڑائی میں بھی ان اصولوں اور اقدار کا پورا پاس و لحاظ کیا جاتا ہے ۔ واضح رہے کہ چند ہفتے قبل ہی مرکزی حکومت کی جانب سے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدہ کو مرکزی کابینہ نے منظوری دی تھی اور فوجی سربراہ کی حیثیت سے سبکدوشی کے ساتھ ہی جنرل بپن راوت کو ملک کا اولین چیف آف ڈیفنس اسٹاف مقرر کردیا گیا تھا ۔