چیف الیکٹورل آفیسر رجت کمار کے سی آر کے ایجنٹ: محمد علی شبیر

   

انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر خاموشی، پرگتی بھون کا سیاسی اغراض کیلئے استعمال

حیدرآباد۔/23مارچ، ( سیاست نیوز) سینئر کانگریسی قائد اور رکن قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ چیف الیکٹورل آفیسر تلنگانہ رجت کمار ٹی آر ایس کے سربراہ اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے الیکٹورل آفیسر کے رول پر شدید تنقید کی اور کہا کہ رجت کمار کے سی آر کے ایجنٹ کا رول ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر اپنی سرکاری قیامگاہ اور کیمپ آفس واقع بیگم پیٹ کو انتخابی اعلامیہ کی اجرائی کے بعد سیاسی سرگرمیوں کیلئے استعمال کررہے ہیں لیکن انتخابی عہدیدار کسی بھی کارروائی سے گریز کررہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا سرکاری قیامگاہ سے پارٹی امیدواروں کو بی فارم کی اجرائی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری قیامگاہ میں 4 اپوزیشن ارکان کو ٹی آر ایس میں شامل کیا گیا۔ ان خلاف ورزیوں پر الیکشن کمیشن آف انڈیا اور ریاستی عہدیدار کس طرح تماشائی بنے رہ سکتے ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ ان کی پارٹی اس مسئلہ کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر رجت کمار نے یہ کہتے ہوئے شکایتوں کی سماعت سے انکار کردیا کہ وہ ویڈیو کانفرنس میں مصروف ہیں۔ کے سی آر اور ریاستی الیکشن عہدیدار جمہوریت کو دفن کررہے ہیں اور اپنے فائدہ کیلئے انتخابی قواعد کا استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کی دن دھاڑے خریدی جاری ہے اس کے باوجود الیکشن کمیشن کی خاموشی معنی خیز ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ظہیرآباد کے ٹی آر ایس امیدوار بی بی پاٹل نے اپنی پانچ سالہ میعاد میں حلقہ کے ایک بھی موضع کا دورہ نہیں کیا اور ایم پی ترقیاتی فنڈ سے صرف 4 کروڑ روپئے خرچ کئے۔ ایسے رکن پارلیمنٹ کو کے سی آر نے دوبارہ ٹکٹ کیوں دیا ہے۔ ظہیرآباد لوک سبھا حلقہ میں تمام ترقیاتی سرگرمیاں ٹھپ ہوچکی ہیں۔ سابق رکن پارلیمنٹ سریش شیٹکر کی مساعی سے کاماریڈی کیلئے ریلوے لائن کی منظوری حاصل ہوئی تھی ۔ انہوں نے حلقہ کی ترقی کے بارے میں بی بی پاٹل کو کھلے مباحث کا چیلنج کیا۔ انہوں نے کویتا کے اس بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ 16 ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ کے سی آر وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز ہوں گے۔ محمد علی شبیر نے سوال کیا کہ 15 ارکان پارلیمنٹ رکھتے ہوئے ٹی آر ایس نے ریاست کیلئے کیا حاصل کیا ہے جو ایک رکن پارلیمنٹ کے اضافہ سے فرق پڑ جائے گا۔