حیدرآباد : 30 جنوری (سیاست نیوز) قومی انسانی حقوق کمیشن نے چیف سکریٹری تلنگانہ اور ڈائرکٹر جنرل پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے ایک خاتون احتجاجی کے بال پکڑکر اس کو زمین پر گرانے کے واقعہ پر رپورٹ طلب کی ہے۔ میڈیا میں شائع شدہ خبروں اور سوشل میڈیا میں وائر ویڈیو کی بنیاد پر قومی انسانی حقوق کمیشن نے ازخود کارروائی کرتے ہوئے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو اندرون چار ہفتے تفصیلی رپورٹ روانہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اگریکلچرل یونیورسٹی کی اراضی ہائی کورٹ کی نئی عمارت تعمیر کرنے کے لیے الاٹ کرنے پر اے بی وی پی نے احتجاج منظم کیا تھا۔ 24 جنوری کو رنگاریڈی ضلع میں احتجاج کے دوران دو خاتون پولیس کانسٹیبلس کو ایک احتجاجی طالبہ کو گرفتار کرنے کی کوشش میں بال پکڑکر نیچے گرانے کا ویڈیو سوشل میڈیا میں وائرل ہوگیا۔ سماج کے ہر طبقہ نے پولیس کے رویہ کی مذمت کی تاہم کانسٹیبلس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ قومی انسانی حقوق کمیشن نے اس واقعہ کو انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی سے تعبیر کیا۔ واضح رہے کہ حکومت نے پروفیسر جئے شنکر اگریکلچر یونیورسٹی کی 100 ایکڑ اراضی تلنگانہ ہائی کورٹ کی نئی عمارت تعمیر کرنے کے لیے مختص کی ہے جس کے خلاف اے بی وی پی کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔ اگریکلچر یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی حکومت کے فیصلے کی مخالفت کی۔ 1