چند کلکٹرس کی کارکردگی غیراطمینان بخش، ریاست میں جلد اعلی عہدیداروں کے بڑے پیمانے پر تبادلوں کا امکان
حیدرآباد ۔ 20 ستمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے ریاستی نظم و نسق پر گرفت مضبوط بنانے ضلع کلکٹرس کی کارکردگی پر اپنی توجہ مرکوز کردی ہے۔ چیف سکریٹری کی جانب سے ضلع کلکٹرس کی کارکردگی پر دی گئی رپورٹس کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے والے کلکٹرس کے تبادلے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے بموجب مقامی اداروں انتخابات سے قبل کلکٹرس کے بڑے پیمانے پر تبادلے کئے جائیں گے۔ بہتر کارکردگی دکھانے والے کلکٹرس کو مزید کچھ عرصہ برقرار رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیف سکریٹری سے ہر ماہ کلکٹرس کی کارکردگی کی رپورٹ چیف منسٹر کو پیش کی جاتی ہے جس میں کس ضلع کے کلکٹر نے کس دن کیا کام کیا ؟ کہاں دورہ کیا؟ عوامی مسائل کی سماعت کررہے ہیںیا نہیں؟ سرکاری اسکیمات پر عمل میں متعلقہ کلکٹر کی پہل کیسی ہے؟ جیسی معلومات پر چیف سکریٹری راماکرشنا راؤ رپورٹ تیار کرکے چیف منسٹر کو روانہ کرتے ہیں، جس میں انٹلیجنس رپورٹ کے علاوہ ان کے اپنے نیٹ ورک سے ملنے والی معلومات کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔ رام کرشنا راؤ کے چیف سکریٹری کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد جون کے دوسرے ہفتہ میں آئی اے ایس عہدیداروں کے تبادلے کئے گئے ۔ اس وقت بدعنوانیوں کے الزامات کا شکار چند کلکٹرس کا تبادلہ کیا گیا۔ جون سے ستمبر تک مکمل رپورٹ تیار کرکے چیف سکریٹری نے چیف منسٹر کو پیش کی ہے۔ ریاست کے مختلف اقامتی اسکولس میں طلبہ کو معیاری کھانا نہ کھلانے کی شکایت مل رہی ہیں۔ اس مسئلہ کو حل کرنے کلکٹرس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ بچوں کے ساتھ کھانا کھارہے ہیں؟ یا نہیں اس کی اطلاعات حاصل کی جارہی ہے۔ اندراماں ہاؤزنگ اسکیم پر عمل میں کلکٹرس کے رول؟ بارش و سیلاب کی صورتحال پر کلکٹرس نے کس طرح ردعمل کا اظہار کیا۔ یوریا کی قلت سے نمٹنے کیا کیا؟ مختلف مسائل کو لیکر کلکٹر آفس پہنچنے والے عوام کو کہاں تک مطمئن کیا جارہا ہے؟۔ کلکٹرس کے تعلق سے عوام کی رائے کیا ہے؟ چیف سکریٹری نے ایسے مسائل پر خاص توجہ دی ہے۔ یہ بھی شکایتیں ہیں کہ کانگریس کو اقتدار ملنے کے بعد چند اضلاع کے کلکٹرس رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والوں کے ساتھ گھل مل گئے ہیں۔ چند کلکٹرس اپنے ارکان خاندان کے دریعہ سٹلمنٹ کرنے کی نشاندہی کی گئی ۔ ان کا گہرائی سے جائزہ لینے کے بعد ہی چیف منسٹر ریونت ریڈی نے چار ماہ قبل ہی چند کلکٹرس کا تبادلہ کردیا تھا۔ اس کے بعد کلکٹرس کانفرنس میں بدعنوانیوں پر کلکٹرس کی سختی سے کونسلنگ کی تھی۔ اس کے بعد سے کلکٹرس کی نقل و حرکت پر خصوصی نظر رکھی گئی ہے۔ گورنمنٹ وہپ اے سرینواس نے سرسلہ کلکٹر کا تبادلہ کرنے چیف سکریٹری سے شکایت کی ہے۔ 17 ستمبر کو پروگرام میں کلکٹر کی تاخیر سے آمد پر تنازعہ پیدا ہوگیا تھا جس کی وجہ سے حکومت نے انہیں وجہ نمائی نوٹس جاری کی ۔ ان سے وضاحت ملنے کے بعد آئندہ کی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی پداپلی کلکٹر ان کا فون پر بات نہ کرنے اور سرکاری پروگرامس میں پروٹوکال پر عمل نہ کرنے کی کانگریس رکن پارلیمنٹ ومشی چند ریڈی نے پارلیمنٹ کمیٹی کو شکایت کی ہے۔2