چیف منسٹرس کا آج اجلاس‘ ایجنڈہ میں بنکاچرلا پراجکٹ شامل

   

تلنگانہ کی جانب سے مخالفت،چیف سکریٹری کا وزارت جل شکتی کو مکتوب

حیدرآباد۔ 15 جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے تلگو ریاستوں کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم پر تنازعہ کی یکسوئی کیلئے وزارت جل شکتی کی جانب سے طلب کردہ چیف منسٹرس کے اجلاس کے ایجنڈہ میں بنکاچرلا پراجکٹ کی شمولیت پر سخت اعتراض کیا ہے۔ وزارت جل شکتی نے 16 جولائی کو تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے چیف منسٹرس کا اجلاس طلب کیا تاکہ کرشنا اور گوداوری کے آبی حقوق پر دونوں ریاستوں کی دعویداری کی سماعت کی جاسکے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی ہدایت پر چیف سکریٹری رام کرشنا راؤ نے سکریٹری وزارت جل شکتی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اجلاس کے ایجنڈہ میں بنکاچرلا پراجکٹ کی شمولیت پر سخت اعتراض جتایا۔ وزارت کی جانب سے اجلاس کی نوٹس کا تفصیلی طور پر جواب دیتے ہوئے تلنگانہ حکومت نے آندھرا پردیش کی جانب سے کی جارہی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیا۔ آندھرا پردیش حکومت کی ایما پر اجلاس کے ایجنڈہ میں بنکاچرلا کو شامل کیا گیا۔ تلنگانہ حکومت نے ایجنڈہ پر نظرثانی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بنکاچرلا پراجکٹ پر مباحث کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہیکہ آندھرا پردیش حکومت کی جانب سے تلنگانہ کے آبی حقوق کی خلاف ورزی پر تلنگانہ کا موقف واضح ہے۔ دریائے گوداوری پر بنکاچرلا پراجکٹ کی تعمیر سے تلنگانہ کے حقوق متاثر ہوں گے۔ مرکزی وزیر جل شکتی سی آر پاٹل کی صدارت میں چہارشنبہ کو تلگو ریاستوں کے چیف منسٹرس کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس کے ایجنڈہ میں دریائے کرشنا پر زیر التواء پراجکٹس کی اجازت کو شامل کیا گیا۔ تلنگانہ حکومت نے پالمور رنگاریڈی اور ڈنڈی پراجکٹ کو قومی پراجکٹ کا درجہ دینے کے علاوہ اچم پلی پراجکٹ کی منظوری کو ایجنڈہ میں شامل کیا ہے۔ آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون کے تحت تلگو ریاستوں میں کرشنا اور گوداوری پر تعمیر کئے جانے والے پراجکٹس کا اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا۔ تقسیم کے بعد دونوں ریاستوں کے درمیان کئی حل طلب مسائل ہیں جن کی یکسوئی کیلئے مرکزی حکومت کی جانب سے بھی اکثر اجلاس طلب کئے جارہے ہیں ۔ 1