تلنگانہ میں این پی آر معاملہ میں غیر یقینی صورتحال ، عوام اور اعلی سرکاری عہدیدار پریشان ،حکومت سے واضح احکامات کی اجرائی کا مطالبہ
حیدرآباد۔21فروری(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں این پی آر کے معاملہ میں اب بھی عوام ہی نہیں بلکہ سرکاری محکمہ جات و اداروں میں غیر یقینی صورتحال پائی جاتی ہے کیونکہ چیف منسٹر اور چیف سیکریٹری کے اقدامات کا جائزہ لیا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاست میں این پی آر نہیں ہونے جا رہا ہے لیکن اگر ڈائریکٹر کمشنر مردم شماری کے احکامات کے علاوہ دیگر محکمہ جات کی جانب سے مردم شماری کے سلسلہ میں جاری احکامات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ریاست میں این پی آرہونے جا رہا ہے۔ روزانہ سیاست نے اپنے گذشتہ شماروں میں ڈائریکٹر کمشنر مردم شماری‘ محکمہ تعلیمات کے علاوہ ضلع ورنگل دیہی کے کلکٹر کے احکام کے ساتھ اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ریاست میں این پی آر ہوگا لیکن چیف منسٹر کی جانب سے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہا گیا تھا کہ وہ سی اے اے ‘ این پی آر اور این آر سی کے خلاف ہیں اور چیف سیکریٹری نے حکومت تلنگانہ کی جانب سے مردم شماری کے سلسلہ میں جو سرکاری احکام جاری کئے ہیں اس میں بھی این پی آر کا کوئی تذکرہ موجود نہیں ہے لیکن اس کے باوجود دیگر محکمہ جات کے عہدیداروںکی جانب سے جو احکامات جاری کئے جا رہے ہیں ان میں این پی آر کا واضح تذکرہ موجود ہے اور ڈائریکٹرمردم شماری مسٹر کے الامبھرتی کے احکامات میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں این پی آر کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے گااور اس سلسلہ میں انہوں نے ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے سرکاری احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے مردم شماری اور این پی آر کے عمل کی نگرانی کے لئے سپروائزر کے تقررات اور پرنسپل مردم شماری و این پی آر کی تربیت کے امور کا تذکرہ کیا ہے۔ اسی طرح ریاست تلنگانہ میں کی جانے والی مردم شماری کے ساتھ این پی آر نہیں کیا جائے گا اس طرح کی کوئی سرکاری وضاحت نہیں آئی ہے کہ لیکن بعض گوشوں کی جانب سے جو حکومت کے ساتھ دوستانہ تعلق رکھتے ہیں وہ اسی طرح حکومت کی پشت پناہی کر رہے ہیں جس طرح سی اے اے‘ این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کی اجازت نہ دینے اور احتجاجیوں کے خلاف کاروائی کے باوجود پولیس کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کردہ احکامات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ آئندہ سال محکمہ تعلیم بورڈ کے امتحانات قبل از وقت منعقد کرے گا کیونکہ آئندہ سال جنوری تا وسط مارچ کے دوران مردم شماری اور این پی آر کا عمل جاری رہے گا اور اسی لئے محکمہ تعلیم کی جانب سے یہ واضح ہدایات جاری کی جاچکی ہیں کہ ریاست تلنگانہ میں اس مدت کے دوران کوئی امتحانات منعقد نہ کئے جائیں۔ حکومت کے غیر واضح موقف اور عہدیداروں کی جانب سے جاری کئے جانے والے احکامات کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں عوامی منتخبہ حکومت باقی نہیں ہے بلکہ ریاست تلنگانہ میں موجود عہدیدارمرکزی حکومت کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں اگر ریاستی حکومت کا عہدیداروں پر کنٹرول باقی نہیں ہے تو حکومت کو چاہئے کہ وہ اس بات کو واضح کردے کہ اس معاملہ میں حکومت کی جانب سے کچھ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ تمام عہدیداروں کو ہدایات مرکز سے موصول ہورہی ہیں کیونکہ حکومت کے قول اور عہدیداروں کے فعل میں موجود تضادات کے سبب عوام غیر یقینی صورتحال کا شکار بنے ہوئے ہیں۔ عہدیداروں کی جانب سے جاری کردہ احکامات کا جائزہ لیا جائے تو ریاست میں یکم ‘ اپریل سے این پی آر ہونے جا رہا ہے اور اگر چیف سیکریٹری کے احکامات کا جائزہ لیں تو اس میں این پی آر کا تذکرہ موجود نہیں ہے ۔ چیف منسٹر کے بیانات اور اعلانات کا جائزہ لیں تو ریاست میں این پی آر نہیں ہوگا لیکن عہدیداروں اور شمارکنندگان کی تربیت کرنے والوںکی تربیت کا جائزہ لیا جائے تو شمار کنندگان این پی آر کی بھی تربیت فراہم کی جارہی ہے کیونکہ یکم ‘ اپریل سے ریاست میں مردم شماری کے ساتھ این پی آر کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ریاست میں این پی آر کی صورت میں جو صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا اس کو دیکھتے ہوئے آبادیوں کے اعتبار سے شمارکنندگان کو روانہ کئے جانے کے سلسلہ میں بھی غور کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ اقلیتی غالب آبادی میں اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے شمار کنندگان اور اکثریتی آبادیوں میںاکثریتی شمارکنندگان کو روانہ کیا جائے گا۔اتنی سب تیاریوں کے باوجود یہ کہا جا رہاہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے این پی آر کے سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔