ممبئی / نئی دہلی : چیف منسٹر مہاراشٹرا ادھو ٹھاکرے چہارشنبہ کو مستعفی ہوگئے جبکہ چند منٹ قبل سپریم کورٹ نے رولنگ دی کہ انہیں جمعرات /30 جون کو ضرور ثابت کرنا چاہئیے کہ ان کی حکومت کو ہنوز اکثریت حاصل ہے ۔ ٹھاکرے نے اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے آن لائن خطاب میں ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں ۔ جمہوریت پر لازماً عمل کرنا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ چیف منسٹر کے ساتھ ساتھ رکن قانون ساز کونسل کی حیثیت سے بھی مستعفی ہورہے ہیں ۔ بعد میں انہوں نے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کی قیامگاہ پہنچ کر اپنا استعفیٰ حوالے کیا ۔ چیف منسٹر ٹھاکرے اور ان کی ٹیم جو محض 15 ایم ایل ایز تک گھٹ چکی ہے ، وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی تھی تاکہ ایوان اسمبلی میں عددی طاقت کی آزمائش یعنی فلور ٹسٹ کو روکا جاسکے جس کی ریاست کے گورنر نے جمعرات کو انعقاد کی ہدایت دی تھی ۔ تاہم سپریم کورٹ نے کہا کہ فلور ٹسٹ کا نتیجہ عدالت کے /11 جولائی کو متوقع فیصلے کے تابع رہے گا جس روز فیصلہ ہوگا کہ آیا شیوسینا کے ایم ایل ایز کو نااہل قرار دیا جائے یا نہیں ، جس کی ٹھاکرے کی ٹیم نے درخواست کررکھی ہے ۔ باغی شیوسینا لیڈر ایکناتھ شنڈے نے کہا کہ سپریم کورٹ سے ٹھاکرے ٹیم کا رجوع ہونا وقت حاصل کرنے کی کوشش ہے تاکہ جوڑ توڑ کی جاسکے ۔ خود ان کی پارٹی کے جملہ 39 ایم ایل ایز ان کے خلاف ہوچکے ہیں ۔ باغی گروپ کا استدلال ہے کہ ان کے پاس چیف منسٹر کے حامیوں سے زیادہ تعداد ہے ۔ اس لئے اب وہی حقیقی شیوسینا ہے ۔ چنانچہ موجودہ حکومت ختم ہوجانا چاہئیے جس میں کانگریس اور شردپوار کی پارٹی این سی پی اتحادیوں کی حیثیت سے شامل ہے ۔ شنڈے نے کہا کہ شیوسینا کو بی جے پی کے ساتھ اپنی سابقہ شراکت داری کو بحال کرنا چاہئیے ۔ ذرائع کے مطابق شنڈے کو ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدے کی پیشکش کی جارہی ہے جبکہ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر دیویندر فڈنویس تشکیل حکومت کا دعویٰ پیش کرنے اور دوبارہ چیف منسٹر بننے کی تیاری کررہے ہیں ۔ 8 روز قبل شنڈے بغاوت کرتے ہوئے ایم ایل ایز کی قابل لحاظ تعداد کو لے کر راتوں رات ممبئی سے گجرات کے سور ت چلے گئے تھے ۔ بعد کے دنوں میں واضح ہوگیا کہ ان کی رہنمائی بی جے پی کی طرف سے ہوتی رہی ۔ ایک روز بعد شنڈے کیمپ آسام کے گوہاٹی کو منتقل ہوا جبکہ سورت میں ادھو ٹھاکرے کے نمائندوں نے باغیوں سے ملاقات میں کامیابی حاصل کی تھی ۔ گوہاٹی میں باغیوں کی عددی طاقت بڑھتی گئی جو 39 تک پہنچ گئی ۔ یہ تعداد پارٹی کو توڑنے یا منقسم کرنے کیلئے کافی ہے ۔ اس کے نتیجہ میں ٹھاکرے حکومت کا زوال یقینی ہوگیا ۔ اب ان کیلئے آنجہانی والد بال ٹھاکرے کی قائم کردہ پارٹی کے صدر کی حیثیت سے برقرار رہنا بھی مشکل معلوم ہورہا ہے ۔ بی جے پی کی تائید و حمایت اور چند آزاد ایم ایل ایز کے ساتھ ملکر شنڈے کیمپ نے برسراقتداراتحاد کو عددی طاقت کے معاملہ میں پیچھے چھوڑدیا ۔ قبل ازیں گورنر نے ٹھاکرے حکومت کو جمعرات /30 جون کو ایوان اسمبلی میں اپنی اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ ادھر شیوسینا کے باغی قائدین جنہوں نے واپسی کیلئے چیف منسٹر ٹھاکرے کی اپیلوں کو نظرانداز کیا ، وہ آسام کے دارالحکومت سے گوا پہنچ گئے ۔ ٹھاکرے کی ٹیم سپریم کورٹ سے اس استدلال کے ساتھ رجوع ہوئی تھی کہ گورنر کوشیاری کا حکمنامہ غیرقانونی ہے کیونکہ 16 باغی ایم ایل ایز نے اپنی ممکنہ نااہلیت کے بارے میں ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے ۔ گزشتہ روز بی جے پی قائدین نے گورنر سے ملاقات کی تھی ۔ اپوزیشن لیڈر دیویندر فڈنویس نے کوشیاری سے ملاقات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ادھو ٹھاکرے زیرقیادت مخلوط حکومت اپنی اکثریت کھوچکی ہے ۔