چیف منسٹر اور وزراء انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب

   

Ferty9 Clinic

وزیر داخلہ کی قیامگاہ پر علماء مشائخین کے اجلاس پر اعتراض،کانگریس قائد جی نرنجن کی پریس کانفرنس

حیدرآباد ۔ 9۔ اپریل (سیاست نیوز) پردیش کانگریس الیکشن کمیشن کوآرڈینیشن کمیٹی نے تلنگانہ میں چیف منسٹر اور وزراء کی جانب سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ مرکزی الیکشن کمیشن نریندر مودی جبکہ چیف الیکٹورل آفیسر تلنگانہ رجت کمار چیف منسٹر کے اشارہ پر کام کر رہے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے بعد سے برسر اقتدار پارٹی کھل کر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور انہیں الیکشن کمیشن کا کوئی خوف نہیں۔ کوآرڈینیشن کمیٹی کے کنوینر جی نرنجن نے آج میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا اور رجت کمار نے بارہا اس بات کا اعلان کیا تھا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل ہوگا اور خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی کی جائے گی لیکن یہ اعلانات محض زبانی ثابت ہوئے۔ مرکز اور ریاست دونوں جگہ الیکشن حکام نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ نرنجن نے بتایا کہ چیف منسٹر کی سرکاری رہائش گاہ پرگتی بھون کو سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کے خلاف کانگریس پارٹی نے ایک سے زائد مرتبہ نمائندگی کی لیکن کمیشن نے کوئی نوٹس تک جاری نہیں کی۔ 13 مارچ کے بعد سے پرگتی بھون کے سیاسی اغراض کے لئے استعمال پر کئی شکایات کی گئیں۔ سبیتا اندرا ریڈی ، ناما ناگیشور راؤ ، ایم وینکٹیشور راؤ اور دیگر قائدین کو چیف منسٹر نے پرگتی بھون میں ٹی آر ایس میں شامل کرایا۔ اس کے علاوہ امیدواروں میں بی فارم بھی تقسیم کئے گئے ۔ سابق میں کانگریس کی شکایت پر الیکشن کمیشن نے ٹی آر ایس کو نوٹس دی تھی جس کے جواب میں پارٹی نے ضابطہ اخلاق کی پابندی کرنے کا تیقن دیا تھا لیکن اس پر عمل آواری نہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ رائے دہی کے بعد کارروائی کرنے سے کیا حاصل ہے ۔ رجت کمار کو رائے دہی سے قبل کارروائی کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام صرف دولت کے استعمال پر نظر رکھنا اور شراب ضبط کرنا نہیں ہے۔ بلکہ اسے انتخابی ضابطہ اخلاق پر عمل آوری کو یقینی بنانا ہے ۔ نرنجن نے کہا کہ چیف منسٹر جان بوجھ کر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ انہوں نے وزیر داخلہ محمود علی کی قیامگاہ پر مذہبی شخصیتوں ، علماء مشائخین کے اجلاس پر سخت اعتراض کیا اور کہا کہ علماء مشائخین نے ٹی آر ایس کی تائید کا اعلان کیا ہے ۔ نرنجن نے بتایا کہ مذہب اور ذات پات کے نام پر ووٹ طلب کرنا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے لیکن محمود علی نے میڈیا کو طلب کرتے ہوئے کھلے عام خلاف ورزی کی ہے ۔ کیا وہ وزیر کی حیثیت سے ضابطہ اخلاق سے واقف نہیں۔ یا پھر انہیں الیکشن کمیشن کا کوئی خوف نہیں ہے ۔ الیکشن کمیشن کی خاموشی سے عوام یہ سوچنے پر مجبور ہوچکے ہیں کہ حکومت اور کمیشن کے درمیان کوئی خفیہ معاہدہ ہے۔ چیف سکریٹری نے حکومت کی چار سالہ کارکردگی پر رپورٹ جاری کی لیکن الیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں دی۔ ریاستی وزیر سرینواس یادو نے مادیگا ، یادو اور برہمن طبقات کے اجلاس طلب کئے جو کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے ۔ نرنجن نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کا رویہ اسی طرح برقرار رہا تو عوام انتخابات کے بعد کمیشن کے خلاف مہم چلانے پر مجبور ہوجائیں گے ۔