چیف منسٹر اور وزراء کے نام وصول شدہ پارسل کیمیکل نہیں آلودہ پانی

   

ڈاک حکام کی پولیس سے شکایت پر فارنسک معائنہ، سکندرآباد پوسٹ آفس حکام کو راحت
حیدرآباد ۔ /21 اگست (سیاست نیوز) سکندرآباد پوسٹ آفس کے حکام نے اُس وقت راحت کی سانس لی جب پوسٹ آفس میں چیف منسٹر اور دیگر وزراء کے نام پر حاصل ہونے والے پارسل میں کیمیکل نہیں بلکہ آلودہ پانی ہونے کا انکشاف ہوا ۔ تفصیلات کے مطابق سکندرآباد پوسٹ آفس میں بیک وقت کئی پارسل ایک حاصل ہوئے تھے جنہیں چیف منسٹر کے علاوہ وزراء اور بعض عہدیداروں کے نام پر بک کئے گئے تھے ۔ پارسل میں مشتبہ شئے جسے کیمیکل ہونے کا شبہ کیا جارہا تھا پائے جانے پر سنسنی پھیل گئی تھی اور محکمہ ڈاک کے حکام نے پولیس کو آگاہ کیا تھا ۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ معلوم ہوا تھا کہ پوسٹ آفس میں حاصل ہونے والے پارسل یونیورسٹی کے پروفیسر کی جانب سے روانہ کئے گئے تھے لیکن پولیس اور محکمہ ڈاک کے حکام نے اس سلسلہ میں پروفیسرس سے رابطہ قائم کیا جس پر انہوں نے پارسلس روانہ کرنے سے لاعلمی کا اظہار کیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس کی فارنسک ماہرین نے ابتدائی معائنے میں یہ پتہ لگایا ہے کہ پارسل میں حاصل ہونے والے بوتلوں میں کیمیکل نہیں بلکہ آلودہ پانی ہونے کا انکشاف ہوا اور پولیس نے تحقیقات کے دوران پارسل کے ساتھ موجود ایک مکتوب بھی ضبط کرلیا جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس میں فراہم کئے جارہے آلودہ پانی کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور اپنی توجہ مرکوز کرانے کیلئے بعض طلباء نے چیف منسٹر ، وزراء اور اعلیٰ عہدیداروں کے نام پر آلودہ پانی کے سیمپل روانہ کئے تھے ۔ پولیس مصروف تحقیقات ہے ۔