چیف منسٹر اور کے ٹی آر کے درمیان اسمبلی میں تلخ لفظی جھڑپ

,

   

کے ٹی آر مینجمنٹ کوٹہ میں منتخب، ریونت ریڈی کا ریمارک، پے منٹ کوٹہ میں ریونت ریڈی چیف منسٹر منتخب ہوئے: کے ٹی آر

حیدرآباد۔ 24 جولائی (سیاست نیوز) اسمبلی میں چیف منسٹر اے ریونت ریڈی اور بی آر ایس کے رکن اسمبلی کے ٹی آر کے درمیان تلخ نفظی جھڑپ ہوگئی۔ چیف منسٹر نے کے ٹی آر کو مینجمنٹ کوٹہ کے رکن اسمبلی قرار دیا۔ جواب میں کے ٹی آر نے ریونت ریڈی کو پے منٹ کوٹہ کے چیف منسٹر ہونے کا دعوی کیا۔ اسمبلی کا اجلاس دوسرے دن گرما گرم مباحث کے ساتھ آغاز ہوا۔ وقفہ سوالات کے بعد مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی پر مباحث کا اہتمام کیا گیا۔ کے ٹی آر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے قرارداد پیش کرنے کی بات کی گئی، مگر کاپی ایوان میں پیش نہیں کی گئی۔ چیف منسٹر کے عہدے پر فائز قائد کبھی وزیر بھی نہیں تھے، لہذا انہیں ایوان کے قاعدے قانون کے بارے میں معلومات نہیں ہیں۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ اتنے اہم مسئلہ پر بحث ہو رہی ہے، قائد اپوزیشن کے سی آر وزیر اعظم کے ڈر سے ایوان کو نہیں پہنچے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ وہ باپ دادا کے نام پر سیاست میں داخل نہیں ہوئے پہلے زیڈ پی ٹی سی، ایم ایل سی، ایم ایل اے اور ایم پی منتخب ہوئے ہیں۔ مینجمنٹ کوٹہ سے منتخب ہونے والے کے ٹی آر نے دہلی پہنچ کر بی جے پی قائدین سے خفیہ ملاقاتیں کی ہیں۔ جس کی وجہ سے تلنگانہ کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے ٹی آر 100 چوہے کھانے والی بلی … کی طرح باتیں کررہے ہیں۔ راجیہ سبھا میں بی جے پی کو اکثریت نہیں تھی ہر بل کی بی آر ایس نے تائید کی۔ جی ایس ٹی بل کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تائید، تلنگانہ میں اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرتے ہوئے اس بل کی تائید کی گئی، کانگریس نے 2018 میں مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی۔ بی آر ایس نے واک آؤٹ کرتے ہوئے بی جے پی کی تائید کی۔ آر ٹی اے ترمیمی بل کی تائید کی۔ نوٹ بندی کی تائید اسمبلی میں خصوصی قرارداد منظور کی۔ صدر جمہوریہ اور نائب صدر جمہوریہ کے انتخابات میں بی جے پی امیدواروں کی تائید کی گئی، آرٹیکل 370 منسوخ کرنے کی تائید کی، طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کرنے کے بجائے واک آؤٹ کرتے ہوئے بالراست تائید کی۔ راجیہ سبھا میں ڈپٹی چیرمین کے انتخاب میں بی جے پی کی تائید کی۔ مشن بھاگیرتا کے افتتاح کے لئے پہنچنے والے وزیر اعظم نریندر مودی کو کے سی آر نے کہا کہ ہمیں فنڈس کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کا پیار کافی ہے۔ کے ٹی آر نے چیف منسٹر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمہیں جواب دینے کے لئے ہم کافی ہے، کے سی آر کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بی آر ایس نہیں ہے اس لئے تلنگانہ کا لفظ بھی نہیں لیا گیا ہے۔ تقسیم ریاست بل میں آندھرا پردیش کو راحت فراہم کی گئی، تلنگانہ سے ناانصافی کی گئی، کانگریس کے 8 اور بی جے پی کے 8 ارکان پارلیمنٹ منتخب ہونے کے باوجود تلنگانہ سے ناانصافی ہوئی ہے۔ ہمیں بی جے پی سے خفیہ مفاہمت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم نے بی جے پی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تلنگانہ اسمبلی میں قرارداد منظور کی گئی۔ کے ٹی آر نے کہا کہ چیف منسٹر کے بی جے پی قائدین سے تعلقات ہیں۔ چیف منسٹر نے مودی کو بڑا بھائی قرار دیا ہے۔ اڈانی کا نام لینے پر حکومت پر کیوں گھبراہٹ طاری ہوگئی۔بجٹ میں تلنگانہ سے ناانصافی پر ایک طرف مرکز سے ٹکر لی گئی اور دوسری طرف ریاست کو ترقی دینے کے لئے بی آر ایس دور حکومت میں بڑے پیمانے پر اقدامات کئے گئے ۔ جی ایس ڈی پی کے معاملے میں تلنگانہ نے سارے ملک میں سرفہرست مقام حاصل کیا۔ 24 گھنٹے برقی سربراہی کی گئی، مرکز کی امداد کے بغیر کالیشورم اور دوسرے پراجکٹس تعمیر کئے گئے میڈیکل کالجس کا جال پھیلا دیا گیا۔ 2