چیف منسٹر بہار نتیش کمار کا ٹوپی پہننے سے انکار!

,

   

پٹنہ ۔ 21 ۔ اگست (ایجنسیز) نریندر مودی پر طنز کرنے کے لگ بھگ 12 سال بعد جبکہ وہ کٹر حریف ہوا کرتے تھے، اور یہ ریمارک کیا گیاتھا کہ ملک چلانے کیلئے لیڈر کو ٹوپی اور تلک دونوں کو قبول کرنا چاہئے ، جنتا دل یو کے صدر اور چیف منسٹر بہار نتیش کمار کا آج ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں انہیں مدرسہ کی ایک تقریب میں ٹوپی پہننے سے انکار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی تقریب میں چیف منسٹر کو ایک ٹوپی پیش کی گئی جو بالعموم مسلمان پہنتے ہیں۔ لیکن انہوں نے اسے نہیں پہنا اور اپنی پارٹی کے رفیق اور ریاستی وزیر اقلیتی بہبود محمد زماں خان کے سر پر رکھ دیا۔ ٹوپی پہننا جسے بی جے پی اقلیتوں کی خوشامد والی حرکت قرار دیتی ہے، اس سے جنتا دل یونائٹیڈ کے سربراہ کا انکار اسمبلی انتخابات سے چند ماہ قبل نمایاں اقدام معلوم ہورہا ہے جبکہ تمام پارٹیاں 18 فیصد اقلیتی ووٹ بینک کی حمایت حاصل کرنے سرگرم ہیں۔دلچسپ بات ہے کہ 2013 میں نتیش کمار نے کہا تھا کہ ملک چلانا ہے تو کسی بھی شخص کو ٹوپی اور تلک دونوں کو قبول کرنا ہوگا۔ اگرچہ انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا، مگر واضح تھا کہ وہ اس وقت کے چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کا حوالہ دے رہے تھے جنہوں نے ایک مسلم عالم کی پیش کردہ ٹوپی پہننے سے انکار کیا تھا ۔ اس وقت نتیش کمار بی جے پی کے مخالف ہوگئے تھے کیونکہ پارٹی نے 2014 کے الیکشن کے لئے نریندر مودی کو اپنا وزارت عظمیٰ امیدوار منتخب کیا تھا۔نتیش کمار اس قدر خفا تھے کہ انہوں نے بطور احتجاج بی جے پی کے ساتھ اپنی دیرینہ رفاقت ختم کرلی تھی۔ 12 سال بعد اور کئی سیاسی اتار چڑھاؤ سے گزرتے ہوئے اب نتیش کمار بہار میں آنے والی انتخابی لڑ ائی کی تیاری کر رہے ہیں اور وہی نریندر مودی زیر قیادت بی جے پی ان کی حلیف ہے۔

نتیش کمار نے بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈکی صد سالہ تقاریب کا افتتاح کیا
پٹنہ، 21 اگست (یو این آئی) چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے آج بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈکی صد سالہ تقاریب کا افتتاح کیا۔ پروگرام سے خطاب میں مسٹر کمار نے کہا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے 100 سال مکمل کر لیے جس کی صد سالہ تقاریب منائی جا رہی ہیں۔ مدرسہ سے وابستہ 15 ہزار سے زائد افراد شریک رہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے کوئی کام نہیں کیا۔ این ڈی اے حکومت کے قیام کے بعد بہار میں ترقیاتی کام ہو رہے ہیں اور ریاست میں قانون کی حکمرانی ہے ۔ نتیش نے کہا کہ 2005 سے پہلے مسلم طبقات کیلئے کوئی کام نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام کے بعدمسلم طبقے کیلئے بہت کام کیا گیا ۔ پہلے ہندو مسلم فساد ہوتا تھا، اس لیے 2006سے ہی قبرستانوں کی چہار دیواری شروع کی گئی ،اب قبرستانوں کی چہار دیواری ہوچکی ہے ، اب کوئی فساد نہیں ہوتا۔ پہلے مدارس کی حالت خراب تھی، اساتذہ کو کم تنخواہ ملتی تھی۔ 2006 سے مدارس رجسٹرڈ ہوئے اور انہیں حکومتی شناخت دی گئی، مدارس کے اساتذہ کو سرکاری اساتذہ کے مساوی تنخواہ ملنی شروع ہوئی ۔