نئی دہلی : مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں منی پور تشدد پر بحث کا جواب دیا۔ اس دوران انہوں نے بتایا کہ سی ایم بیرین سنگھ کو ابھی تک کیوں نہیں ان کے عہدے سے معزول کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جب چیف منسٹر تعاون نہیں کرتے تو انہیں تبدیل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جواب دینے والے ہیں، ہم خاموش نہیں رہتے۔امیت شاہ نے کہا کہ ایک سماج کے طور پر ہم منی پور میں تشدد کے واقعات پر شرمندہ ہیں۔ ہم منی پور میں تشدد کے واقعات سے غمزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 29 اپریل کو ایک افواہ پھیلی کہ 58 پناہ گزینوں کی بستیوں کو جنگل دیہات قرار دیا گیا ہے۔ اس سے عدم تحفظ اور بدامنی پیدا ہوئی۔ اس کے بعد منی پور ہائی کورٹ نے اپریل میں آگ پر گھی ڈالا۔ انہوں نے مرکزی یا ریاستی حکومت سے کوئی حلف نامہ نہیں لیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جب ریاستی حکومت تعاون نہیں کرتی ہے تو آرٹیکل 356 کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ ہم نے ڈی جی پی کو تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے مرکز کے فیصلے کو قبول کیا۔ہم نے سی ایس کو تبدیل کیا، اس نے مرکز کے فیصلے کو قبول کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر سی ایم تعاون نہیں کرتا ہے تو اسے تبدیل کر دیا جاتا ہے، لیکن منی پور کے سی ایم تعاون کر رہے ہیں۔امیت شاہ نے لوک سبھا میں کہا کہ منی پور میں اب تک 152 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ ہم اس اعداد و شمار کو چھپانا نہیں چاہتے۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ وہاں تشدد کم ہو رہا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ منی پور تشدد کے سلسلے میں 14,898 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ 11,006 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ 4 مئی کے وائرل ویڈیو کے بارے میں امیت شاہ نے کہا کہ یہ سماج پر ایک دھبہ ہے۔ میڈیا نے پوچھا کہ 4 مئی کا یہ ویڈیو مانسون اجلاس سے ایک دن پہلے کیوں آیا؟ اگر ویڈیو پہلے سے موجود ہے تو کیا اسے پولیس کو نہیں دینا چاہیے تھا؟اگر یہ ویڈیو ڈی جی پی کے ساتھ شیئر کی جاتی تو ہم 5 مئی کو گرفتاریاں کر لیتے۔ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد 9 افراد کو گرفتار کیا گیا اور ان پر مقدمہ چل رہا ہے۔ شاہ نے کہا کہ میرے مملکتی وزیر نتیا نند نے وہاں 23 دن گزارے ہیں۔ مجھ سے پہلے کوئی منی پور نہیں گیا تھا، میں نے وہاں تین دن گزارے۔