سیاہ قوانین کے خلاف اسمبلی میں قرار داد کی منظوری پر اظہار تشکر ، محمد فرید الدین ، محمد فاروق حسین اور مسیح اللہ خاں کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 16 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز) : تلنگانہ قانون ساز اسمبلی و کونسل میں سیاہ قوانین کے خلاف قرار داد منظور کرنے پر ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین نے چیف منسٹر سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کے سی آر کو اقلیتوں کا حقیقی ہمدرد قرار دیا ہے ۔ تلنگانہ کے دونوں ایوانوں میں قرار داد کی منظوری کے بعد ٹی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل و سابق ریاستی وزیر محمد فرید الدین نے کہا کہ ٹی آر ایس ایک سیکولر حکومت ہونے کا چیف منسٹر کے سی آر نے ثبوت دیا ہے ۔ شہریت ترمیمی قانون کے ٹی آر ایس ابتداء سے خلاف ہیں کیوں کہ یہ قانون مذہب کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے ۔ چیف منسٹر و سربراہ ٹی آر ایس کے سی آر کی ہدایت پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ٹی آر ایس کے ارکان نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے قانون سازی کے خلاف ووٹ دیا تھا ۔ چیف منسٹر ایک سیکولر قائد ہے ۔ وہ مذہب کے نام پر تفریق کی کھل کر مخالفت کرتے ہیں ۔ یہی نہیں چیف منسٹر کے سی آر نے تلنگانہ کی کابینہ میں سی اے اے کے خلاف قرار داد منطور کی ۔ آج اسمبلی اور کونسل میں متفقہ رائے سے سیاہ قوانین سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف قرار داد منظور کرتے ہوئے سارے ملک کو مثبت پیغام دیا ہے ۔ ٹی آر ایس شہریت ترمیمی قانون میں مسلمانوں کی عدم شمولیت کے خلاف ہے ۔ بی جے پی اپنے خفیہ ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے ملک کو زعفرانی رنگ میں رنگنے کی کوشش کررہی ہے ۔ جس کی ٹی آر ایس ہرگز اجازت نہیں دے گی بلکہ فرقہ پرستوں کے ناپاک عزائم کو چیف منسٹر کے سی آر کبھی کامیاب ہونے نہیں دیں گے ۔ صدر نشین تلنگانہ ٹی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل محمد فاروق حسین نے اسمبلی اور کونسل میں سیاہ قوانین کے خلاف قرار داد کی منطوری کو تاریحی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے بعد اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کا چیف منسٹر کے سی آر اور ٹی آر ایس پر مزید اعتماد بڑھ گیا ہے ۔ محمد فاروق حسین نے کہا کہ سارے ہندوستان کی نظریں تلنگانہ پر ٹکی ہوئی تھی ۔ چیف منسٹر نے مذہب کی آڑ میں تفریق پیدا کرنے والے قوانین کی کھل کر مخالفت کرتے ہوئے یہ ثبوت دے دیا کہ وہ مذہب کی سیاست کے خلاف ہیں اور ہندوستان کے دستور کا احترام کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاہ قوانین صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ سماج کے تمام طبقات کے خلاف ہے ۔ کے سی آر جیسے قائدین کی وجہ سے ملک میں سیکولرازم برقرار ہے ۔ محمد فاروق حسین نے کہا کہ ملک کو کے سی آر کی قیادت کی ضرورت ہے ۔ جو ملک کو دستور کے مطابق چلا سکے ۔ چیف منسٹر نے اپنی 6 سالہ کارکردگی سے یہ واضح کردیا کہ وہ ملک کی قیادت سنبھالنے کے اہل ہیں ۔ عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام ہونے والی بی جے پی سماج کو تقسیم کرتے ہوئے اپنے اقتدار کے دن مکمل کرنے کی کوشش کررہی ہے جب کہ کے سی آر ریاست میں عوام سے کیے گئے وعدوں پر بھی عمل کررہے ہیں اور جو وعدے نہیں کئے گئے جس کی عوام کو ضرورت ہے ۔ وہ اہم اسکیمات کو متعارف کرواتے ہوئے عوام کے دلوں میں اپنے لیے مقام بنالیا ہے ۔ سارے ملک میں کے سی آر جیسا قابل اور اقلیتوں کا حقیقی ہمدرد قائد نہیں ہے ۔ تلنگانہ کی حکومت سماج کے تمام طبقات کی حکومت ہے ۔ صدر نشین تلنگانہ حج کمیٹی محمد مسیح اللہ خاں نے ریاست میں سیاہ قوانین کے خلاف دونوں ایوانوں میں منظور کردہ قرار داد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر نے ان کے سیکولرازم اور اقلیتوں سے کی جانے والی ہمدردی پر کیے جانے والے شکوک کا منھ توڑ جواب دیا ہے ۔ اس کے بعد سیاسی مفاد پرستی کے لیے چیف منسٹر کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کو اپنا محاسبہ کرلینے کا مشورہ دیا ہے ۔ محمد مسیح اللہ خاں نے چیف منسٹر کے سی آر کو اقلیت نواز قائد قرار دیتے ہوئے کہا کہ کے سی آر کے دور اقتدار میں لا اینڈ آرڈر پوری طرح کنٹرول میں ہے ۔ فرقہ پرست طاقتیں ریاست کے ماحول کو بگاڑنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے مگر چیف منسٹر کے سی آر نے ان کوششوں کو کبھی کامیاب ہونے نہیں دیا ہے ۔ سیاہ قوانین کے خلاف سارے ملک میں احتجاج ہورہا ہے ۔ شہر حیدرآباد اور تلنگانہ کے اضلاع میں بھی احتجاج ہورہا ہے ۔ جس کا بغور جائزہ لینے کے بعد چیف منسٹر کے سی آر نے نہ صرف اس کی مخالفت کی بلکہ دونوں ایوانوں میں ان قوانین کے خلاف قرار داد منظور کرتے ہوئے عوام کے جذبات کو مرکز سے رجوع کرنے کی پوری پوری کوشش کی ہے ۔ جس کی وہ بھر پور تائید و حمایت کرتے ہیں اور چیف منسٹر سے اظہار تشکر کرتے ہیں ۔ تلنگانہ ایک سیکولر ریاست ہے اور کے سی آر اقلیتوں کے ہمدرد ہے ۔ آج ایک اور ثبوت ریاست میں دیکھنے کو ملا ہے ۔ وہ امید کرتے ہیں ریاست کے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں میں جو بے چینی اور شکوک ہے وہ دور ہوجائے گی ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے عوام کے نبض کو پڑھا ہے اور اس کے مطابق فیصلہ کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرنے کا قرار داد کے ذریعہ مشورہ دیا ۔۔