چیف منسٹر دہلی ریکھا گپتا آر ایس ایس کی پسند

   

امجد خان
دہلی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو بالآخر کامیابی حاصل ہوئی اور اس نے 27 سال بعد اقتدار پر واپسی کی۔ اس کامیابی کے بعد بی جے پی قائدین نے بلند بانگ دعوے کئے ان کے لب ولہجہ سے غرور و تکبر ظاہر ہورہا تھا۔ بہرحال مودی۔ امیت شاہ نے ہمیشہ کی طرح ایک ایسے امیدوار کو عہدہ چیف منسٹری پر فائز کیا جس کے بارے میں زیادہ نہیں سوچا گیا تھا۔ مودی۔شاہ جوڑی نے دہلی چیف منسٹر کی حیثیت سے ایک خاتون ریکھا گپتا کو نامزد کیا اور انہوںنے حلف بھی لے لیا حالانکہ پراویش ورما کو عہدہ چیف منسٹری پر فائز کئے جانے کی باتیں ہورہی تھیں۔ جہاں تک ایک خاتون کو عہدہ چیف منسٹری پر فائز کئے جانے کا سوال ہے شاید بی جے پی نے بہت سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کیا ہے۔ اس نے ایک تیر سے کئی شکار کئے ہیں اور آنے والے اسمبلی انتخابات کو ذہن میں رکھ کر یہ فیصلہ کیا گیا۔ جہاں تک ریکھا گپتا کا سوال ہے حلقہ شالیمار باغ سے انہوں نے کامیابی حاصل کی۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج کا 8 فروری کو اعلان کیا گیا جس کے بعد کم از کم 11 دن تجسس سے پر رہے کہ عہدہ چیف منسٹری پر کس کو فائز کیا جائے گا۔ سابق چیف منسٹر دہلی آنجہانی صاحب سنگھ ورما کے بیٹے پراویش ورما، اشیش سود، ویریندر سچدیو، وجیندر گپتا اور اشیش اپادھیا جیسے سینئر بی جے پی قائدین کے نام لے جارہے تھے۔ تاہم ریکھا گپتا نے اس معاملہ میں ان تمام سینئر قائدین کو پیچھے چھوڑ دیا۔ 50 سالہ ریکھا گپتا دہلی کی چوتھی خاتون چیف منسٹر بن گئی ہیں۔ اس سے پہلے بی جے پی کی سشما سوراج، کانگریس کی شیلا ڈکشٹ اور عام آدمی پارٹی کی آتیشی کو دہلی پر حکومت کرنے کا اعزاز حاصل رہا۔ شیلا ڈکشٹ تو تین مرتبہ دہلی کی چیف منسٹر رہی۔ چہارشنبہ کو ریکھا گپتا نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ سے ملاقات کرکے تشکیل حکومت کا دعویٰ پیش کیا اور انہوں نے ریکھا کے دعوے کو قبول کرکے حکومت بنانے انہیں مدعو کیا۔ آپ کو یہ بھی بتادیں کہ ریکھا گپتا نے 2015ء اور 2020ء کے اسمبلی انتخابات میں بھی شالیمار باغ حلقہ سے مقابلہ کیا تھا اور دونوں مرتبہ انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس مرتبہ ریکھا گپتا کو عام آدمی پارٹی کی امیدوار بندنا کماری کے مقابلہ 29500 ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی ملی۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ 2023 میں دہلی میئر کے انتخاب میں ریکھا گپتا کو عام آدمی پارٹی کی شیلی اوبرائے نے شکست فاش دی تھی۔ واضح رہے کہ فی الوقت ملک کی 14 ریاستوں میں بی جے پی کے چیف منسٹرس ہیں جن میں ریکھا گپتا واحد خاتون چیف منسٹر ہیں اس کے ذریعہ بی جے پی ’’خاتون رائے دہندوں کی ہمدردیاں اور ان کی تائید و حمایت حاصل کرنے میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ مودی کی زیر قیادت حکومت اور خود بی جے پی زمینی سطح کے پارٹی کارکنوں و قائدین کی حوصلہ افزائی سے متعلق پالیسی پر عمل کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کا اندازہ راجستھان، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور حالیہ عرصہ کے دوران اوڈیشہ میں چیف منسٹروں کے تقررات سے ہوتا ہے۔ انہوںنے دہلی کے ہر شہری کی مجموعی ترقی اور انہیں بآختیار بنانے کا بھی عہد کیا۔ انہوںنے ہندی میں جاری کردہ پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ وہ دہلی کو نئی بلندیوں پر پہنچائیں گی۔ آپ کو بتادیں کہ 5 فروری کو ہوئے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 70 میں سے 48 نشستوں پر اور عام آدمی پارٹی نے 22 حلقوں میں کامیابی حاصل کی۔ عام آدمی پارٹی کے لیے سب سے فکر اور تشویش کی بات اس کے کنوینر اور سابق چیف منسٹر اروند کجریوال کے ساتھ ساتھ سابق ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا کی شکست رہی۔ اس طرح بی جے پی 26 سال کے طویل عرصہ بعد اقتدار پر واپس ہوئی۔ ماضی میں 1993ء اور 1998 ء کے درمیان دہلی میں بی جے پی کی حکومت رہی اور بی جے پی نے اس دوران تین چیف منسٹر تبدیل کئے جس میں مدن لال کھرانہ، صاحب سنگھ ورما اور سشما سوراج شامل تھے۔ اب ریکھا گپتا کے لیے سب سے بڑا چیلنج انتخابی وعدوں کو پورا کرنا ہے جس میں غریب خواتین کو ماہانہ 2500 روپئے الائونس، دہلی میں آیوش مان بھارت میڈیکل انشورنس اسکیم، بنیادی سہولتوں کا فروغ، جمنا کی صفائی اور مہلک آلودگی سے دہلی کو بچانا شامل ہے۔ ریکھا گپتا کے مطابق دہلی کی ترقی سے متعلق وزیراعظم کے خوابوں کی تکمیل ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ریکھا گپتا فی الوقت دہلی بی جے پی یونٹ کی خواتین ونگ کی سکریٹری اور نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی تھیں۔
ہریانہ کے علاقہ جند میں 1974ء کو ایک بنیا خاندان میں ان کی پیدائش ہوئی۔ ان کے والد اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے ملازم تھے اور اس وقت دہلی منتقل ہوئے جب ریکھا کی عمر صرف 2 سال تھی۔ وہ دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹ کے طورپر آر ایس ایس کے اسٹوڈنٹ ونگ اے بی وی پی میں شمولیت اختیار کی۔ 1995ء میں وہ دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کی صدر منتخب ہوئیں۔ انہوں نے دہلی یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔ 2007ء میں وہ پہلی مرتبہ بلدی کونسلر منتخب ہوئیں۔ وہ سائوتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کی میئر بھی رہیں۔ 2012ء میں بھی کونسلر منتخب ہوئیں۔ 2015ء میں انہیں عام آدمی پارٹی کی بندنا کماری نے 11 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے اور 2020ء کے اسمبلی انتخابات میں 3400 ووٹوں کی اکثریت سے ہرایا۔