چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ایک اور وعدے کی تکمیل کردی

   

سرکاری ملازمین اور پنشنرس کو 4 جنوری کو تنخواہ اور وظیفہ حاصل ہوگیا، ملازمین میں خوشی
حیدرآباد ۔ 6 جنوری (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ایک اور وعدہ پورا کرکے اقتدار پانے کے پہلے ماہ ہی سرکاری ملازمین اور وظیفہ یاب ملازمین کو 4 جنوری کو ہی تنخواہیں کی اجرائی یقینی بنادی ہے جس پر سرکاری ملازمین اور پنشنرس نے مسرت کا اظہار کرکے کانگریس حکومت اور چیف منسٹر سے اظہارتشکر کیا ہے۔ سابق چیف منسٹر کے سی آر اور بی آر ایس حکومت کے سابق وزراء تلنگانہ کو دولتمند ریاست قرار دیتے تھے تاہم سرکاری ملازمین کو ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو تنخواہ ادا نہیں کی جاتی تھی۔ 12 تا 20 تاریخ سرکاری ملازمین اور وظیفہ یابوں کو تنخواہیں ادا کی جاتی تھی جس سے انہیں مشکلات و دشواریوں سے گذرنا پڑتا تھا۔ بنکوں سے محصلہ قرض کی ادائیگی اور اقساط پر حاصل کردہ گھریلو اشیاء اور دیگر ادائیگیوں بالخصوص ایل آئی سی وغیرہ کی ادائیگی میں انہیں مشکلات درپیش تھی جس پر انتخابی مہم میں ریونت ریڈی نے وعدہ کیا تھا کہ کانگریس حکومت تشکیل پاتے ہی ملازمین اور وظیفہ یابوں کو ہر ماہ کی 5 تاریخ سے قبل تنخواہیں ادا کردی جائیگی۔ اس وعدہ کو پورا کرتے ہوئے حکومت نے 4 جنوری کو ہی تمام ملازمین، ریٹائرڈ ملازمین کے بنک کھاتوں میں تنخواہیں اور وظیفہ جمع کردیا ہے۔ واضح رہیکہ گزشتہ ماہ 7 ڈسمبر کو تلنگانہ میں کانگریس حکومت قائم ہوئی تھی اور سرکاری ملازمین اور پنشنرس سے وعدہ کو پورا کردیا گیا جس پر شہر و علاوہ اضلاع کے ملازمین اور پنشنرس نے مسرت کا اظہار کیا اور حکومت سے اسی روایت کو مستقبل میں بھی قائم رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 2018ء میں بی آر ایس کی دوسری میعاد کیلئے حکومت قائم ہونے کے بعد سے سرکاری ملازمین اور وظیفہ یابوں کو تاخیر سے تنخواہیں جاری کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ نئی اسکیمات کو فنڈز کی منتقلی کیلئے تنخواہیں 12 تا 20 تاریخوں تک ادا کی جاتی تھی۔ سرکاری ملازمین اور ٹیچرس تنظیموں نے حکومت کے اس طرزعمل پر احتجاج کرکے مقررہ وقت پر تنخواہیں ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم بی آر ایس حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی تھی۔ کانگریس حکومت قائم ہونے کے بعد پہلی مرتبہ 2 جنوری کو چند اضلاع کے سرکاری ملازمین 3 جنوری کو وظیفہ یابوں اور 4 جنوری کو ماباقی اضلاع کے ملازمین کے بنک کھاتوں میں تنخواہیں جمع کرادی گئی ہیں۔ ہر ماہ سرکاری ملازمین کو 3,250 کروڑ اور پنشنرس کو 1100 کروڑ روپئے ادا کرنا پڑتا ہے۔ اس طرح سرکاری خزانے سے ہر ماہ 4,300 تا 4500 کروڑ روپئے جاری ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ریتوبندھو اسکیم سے متعلق کسانوں کے بنک کھاتوں میں رقم جمع کرانے کا بھی آغاز ہوگیا ہے۔ محکمہ زراعت کے عہدیداروں نے بتایا کے پہلے ایک تا 2 ایکر اراضی رکھنے والے کسانوں کے بنک کھاتوں میں ریتو بندھو اسکیم کی رقم جمع کرائی جارہی ہے۔2