ترقیاتی منصوبہ پر طلبہ سے مشاورت، اعلیٰ سطحی اجلاس میں ترقیاتی پراجکٹس کا جائزہ لیا
حیدرآباد ۔ 5۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی 10 ڈسمبر کو عثمانیہ یونیورسٹی کا دورہ کرتے ہوئے مختلف ترقیاتی کاموں کا آغاز کریں گے ۔ چیف منسٹر نے آج عثمانیہ یونیورسٹی کے ترقیاتی کاموں پر اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا اور کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کی ترقی میں طلبہ کی رائے کو اولین ترجیح دی جائے گی ۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ ترقیاتی کاموں میں طلبہ اور ٹیچنگ اسٹاف کی رائے کو خاص طورپر اہمیت دیں۔ ترقیاتی منصوبہ کا جائزہ لیتے ہوئے چیف منسٹر نے تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے علاوہ نئی عمارتوں کی تعمیر کی تجویز پیش کی۔ جاریہ ماہ کے اختتام تک یونیورسٹی کے ترقیاتی منصوبوں کو قطعیت دے دی جائیگی ۔ عہدیداروں نے پاور پوائنٹ پریزینٹیشن کے ذریعہ ترقیاتی کاموں کی تفصیلات پیش کی جن میں ہاسٹلس، سڑکیں، ایجوکیشن بلاکس اور آڈیٹوریم کی تعمیر شامل ہے۔ چیف منسٹر نے کئی تجاویز پیش کرتے ہوئے منصوبہ میں ترمیم کی ہدایت دی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ یونیورسٹی کے حدود میں موجود جنگلاتی علاقہ کی ترقی کے لئے اربن فاریسٹری فنڈس کا استعمال کیا جائے۔ یونیورسٹی کے موجودہ آبی ذخائر کے تحفظ کے علاوہ نئے آبی وسائل قائم کرنے کا چیف منسٹر نے مشورہ دیا۔ ہاسٹل اور اکیڈیمی عمارتوں کی گنجائش ایسی رکھی جائے کہ اگر 100 طلبہ کی جگہ ہو تو اضافی دس فیصد طلبہ کیلئے بھی گنجائش رہے تاکہ مستقبل میں کوئی دشواری نہ ہو۔ چیف منسٹر نے یقین دلایا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کی ترقی کیلئے درکار فنڈ حکومت فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی ورثا کی حامل عمارتوں کا تحفظ ضروری ہے۔ ایسی عمارتیں جن کی تاریخی اہمیت نہیں ہیں ، ان پر بھاری بجٹ خرچ کرنے کے بجائے نئی عمارتیں تعمیر کی جائے۔ یونیورسٹی میں سیکل ٹریک ، واکنگ پاتھ اور دیگر بنیادی سہولتیں فراہم کی جائے۔ عثمانیہ یونیورسٹی طلبہ کی جدوجہد کی علامت ہے۔ چیف منسٹر 10 ڈسمبر کو یونیورسٹی کا دورہ کرینگے اور اکیڈیمی بلاکس اور ہاسٹلس کا معائنہ کریں گے۔ طلبہ اور ٹیچنگ اسٹاف کی رائے حاصل کرنے کیلئے ترقیاتی ماڈلس تیار کئے گئے ہیں جن کی بنیاد پر رائے پیش کی جاسکتی ہے۔ خصوصی ویب سائیٹ بھی قائم کی جائے گی جس پر طلبہ اور اسٹاف حکومت کو مشورے دے سکتے ہیں۔ جائزہ اجلاس میں حکومت کے مشیر ڈاکٹر کے کیشو راؤ ، چیف منسٹر کے مشیر نریندر ریڈی اور چیف منسٹر دفتر کے خصوصی سکریٹری اجیت ریڈی ، سکریٹری محکمہ تعلیم یوگیتا رانا ، کمشنر ٹکنیکل ایجوکیشن دیوا سینا ، وائس چانسلر عثمانیہ یونیورسٹی پروفیسر ملگارم کمار اور آرٹس کالج کے پرنسپل پروفیسر قاسم شریک تھے۔1