آبی تنازعہ پر جگن سے میچ فکسنگ ، ریور بورڈ کے اجلاس کو ملتوی کرنے کی کوششوں پر سوال
حیدرآباد۔ صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی نے چیف منسٹر سے مطالبہ کیا کہ دریائے کرشنا کے پانی پر تلنگانہ کے حق کیلئے دہلی جنتر منتر پر احتجاج منظم کریں اور کانگریس احتجاج کی تائید کریگی۔ ریونت ریڈی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آبی تنازعہ پر بیان بازی کے بجائے کے سی آر اور کے ٹی آر کو نئی دہلی میں احتجاج کے ذریعہ اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ کانگریس پارٹی احتجاج کی تائید کریگی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کرشنا پانی کے استعمال پر جگن سے ملی بھگت کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے بیان بازی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 جولائی کو کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ اجلاس میں چیف منسٹر کو شرکت کرکے اپنا موقف رکھنا چاہیئے۔ اگر چیف منسٹر اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے تو یہ ثابت ہوجائے گا کہ وہ جگن کے آگے سرینڈر ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے ان سے مخاصمت کے سبب کوڑنگل، نارائن پیٹ لفٹ اریگیشن پراجکٹ کے کام کو متاثر کردیا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر ہمیشہ نت نئے تنازعات کھڑا کرنے ماہر ہیں تاکہ عوام کی توجہ حقیقی مسائل سے ہٹ جائے۔ سیاسی اور مالی فائدہ کیلئے چیف منسٹر کا ہر قدم ہوتا ہے۔ کے سی آر نے آبپاشی پراجکٹس کے نام پر عوام سے ووٹ حاصل کئے تھے لیکن اب آندھرا پردیش سے ناانصافیوں کے نام پر جدوجہد کے بجائے صرف بیان بازی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر سے اجازت کے بعد ہی جگن نے رائلسیما پراجکٹ کا آغاز کیا۔ کے سی آر نے وائی ایس آر کانگریس کی رکن اسمبلی روجا کے گھر پہنچ کر یہ تاثر دیا تھا کہ آندھرا پردیش حکومت کے اقدامات پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ کے سی آر نے کرشنا کے پانی کیلئے آندھرا پردیش کو 66 فیصد اور تلنگانہ کیلئے 34 فیصد استعمال کے معاہدہ پر دستخط کئے ہیں لیکن آج 50 فیصد کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ جگن نے جس وقت پراجکٹ کا جی او جاری کیا تھا اور تعمیری کام شروع کیا گیا اس وقت کے سی آر خاموش کیوں رہے۔ انہوں نے 9 جولائی کے کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ اجلاس کے التواء کی کے سی آر کی کوششوں پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شرکت کے بغیر چیف منسٹر تنازعہ کو مزید ہوا دینا چاہتے ہیں۔ اگر چیف منسٹر مصروف ہیں تو وہ کڈیم سری ہری یا تملا ناگیشورراؤ کو اجلاس میں روانہ کرسکتے ہیں۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ کرشنا کے پانی کے استعمال کے مسئلہ پر چیف منسٹر کی سنجیدگی کا امتحان ہے اور وہ جگن موہن ریڈی کے حق میں ریاست کے مفادات پر سودا کررہے ہیں۔