چیف منسٹر نے عادل آباد ٹمریز واقعہ کی رپورٹ طلب کی

   

عہدیداروں کا بڑے پیمانے پر تبادلہ اور دھاندلیوں کی تحقیقات کا امکان
حیدرآباد۔2۔جنوری(سیاست نیوز) چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے عادل آباد میں ٹمریز اسکول میں طالب علم کے ساتھ بد فعلی کے واقعہ کے علاوہ گذشتہ یوم محبوب نگر میں ٹمریز اسکول میں انٹرمیڈیٹ طالب علم رام ریڈی کی خودکشی کے سلسلہ میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔چیف منسٹر کے دفتر کی جانب سے تلنگانہ ریاستی اقلیتی اقامتی اسکولوں کے متعلق رپورٹ طلب کئے جانے کے بعد کہا جا رہاہے کہ ٹمریز میں خدمات انجام دینے والے عہدیداروں کے بڑے پیمانے پر تبادلہ کے احکامات کے ساتھ ٹمریز میں دھاندلیوں اور نااہل اور مؤظف افراد کے علاوہ اہلیت نہ رکھنے والوں کے تقررات کی بھی تحقیقات کے سلسلہ میں احکام کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی۔ عادل آباد ٹمریز اسکول میں طالب علم کے ساتھ مبینہ بدفعلی کے واقعہ پر عہدیداروں کی جانب سے کوئی کاروائی نہ کئے جانے کے سلسلہ میں موصول ہونے والی شکایت پر محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے رپورٹ طلب کی گئی تھی اور سیکریٹری ٹمریز جناب ایم بی شفیع اللہ نے 30 جنوری2023کو سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود جناب عمر جلیل سے ملاقات کرتے ہوئے اس سلسلہ میں تمام تفصیلات حکومت کو پیش کی اور اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ واقعہ میں ٹمریز کے عہدیداروں نے ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہوئے اسکول کے ذمہ داروں کو وجہ نمائی نوٹس جاری کی تھی جس کا جواب موصول ہونے کے بعد کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ سیکریٹری ٹمریز کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے دوسرے ہی دن ضلع محبوب نگر میں واقع اسکول میں نارائن پیٹ سے تعلق رکھنے والے طالب علم نے اتوار اور نئے سال کی تعطیل پر گھر جانے سے منع کرنے پر دلبرداشتہ ہوکر صبح کی اولین ساعتوں میں اپنے کمرے سے نکل کر کلاس روم میں پہنچا جہاں طالب علم نے پھانسی لیکر خودکشی کرلی۔ بتایاجاتا ہے کہ اس واقعہ کی اطلاع کے ساتھ ہی ٹمریز کے ذمہ داروں نے چیف ویجلنس آفیسر کو روانہ کرتے ہوئے واقعہ کی مکمل تفصیلات حاصل کی لیکن ان تفصیلات کا ابھی تک افشاء نہیں ہوپایا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے دفتر نے دونوں واقعات کی مکمل تفصیلی رپورٹ طلب کرنے کے علاوہ عہدیداروں کی خدمات و دیگر تفصیلات کے متعلق بھی تفصیلات طلب کرلی ہیں ۔ بتایاجاتاہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں سے چیف منسٹر کے دفتر کو موصولہ تفصیلات کا جائزہ لینے کے بعد چیف منسٹر کی جانب سے اقلیتی اقامتی اسکولوں کے معاملات ‘ بدعنوانیوں کے علاوہ دیگر واقعات کی جامع تحقیقات کے احکام جاری کئے جائیں گے۔3