چیف منسٹر پریس کانفرنس میں کیا گیا وعدہ نہیں توڑ سکتے

,

   

مائیگرنٹ ورکرس کی طرف سے کرایہ کی ادائیگی کا تیقن پورا کرنا چاہئے : دہلی ہائیکورٹ

نئی دہلی : دہلی ہائیکورٹ نے ایک نمایاں فیصلے میں رولنگ دی ہے کہ اچھی حکمرانی کا تقاضہ ہے کہ حکمران اپنے شہریوں سے جو کچھ وعدے کرتے ہیں اُنھیں پورا کریں کیوں کہ چیف منسٹر کا دیا گیا تیقن یا اُن کا کیا گیا وعدہ ٹھوس معنے رکھتا ہے۔ اِس میں قانونی واجبیت بھی ہوتی ہے اور ان کے تعلق سے عوام کو اعتبار بھی ہوتا ہے۔ جسٹس پرتیبھا سنگھ کی بنچ نے حکومت دہلی کو ہدایت دی کہ چیف منسٹر اروند کجریوال کی جانب سے 29 مارچ 2020 ء کو دیئے گئے تیقن کے بارے میں اندرون 6 ہفتے فیصلہ کرے۔ چیف منسٹر نے کورونا وباء کے تناظر میں مائیگرنٹ ورکرس کا کرایہ ادا کرنے کا تیقن دیا تھا۔ اُنھوں نے کہا تھا کہ اگر کوئی کرایہ دار غربت کے سبب کرایہ ادا کرنے سے قاصر ہے تو حکومت اُس کی طرف سے ادائیگی کرے گی۔ عدالت نے واضح کیاکہ اِس طرح کا تیقن محض سیاسی وعدہ نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ کوئی انتخابی ریالی کے حصے کے طور پر کیا گیا ہے بلکہ یہ چیف منسٹر دہلی کا بیان ہے۔ عدالت نے مزید کہاکہ شہریوں کی طرف سے واجبی توقع رہتی ہے کہ چیف منسٹر تمام پس منظر سے واقف ہوتے ہیں۔ اُنھیں معلوم ہے کہ وباء کے نتیجہ میں کتنے لوگ متاثر ہوئے ہیں اور کس قدر معاشی نقصان ہوا ہے۔ جسٹس پرتیبھا سنگھ نے 89 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ باضابطہ منعقدہ پریس کانفرنس میں جوکہ لاک ڈاؤن کے پس منظر میں کی گئی، اُس میں دیا گیا بیان یونہی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ یہ سربراہ حکومت کا دیا گیا تیقن ہے۔ مناسب حکمرانی کا تقاضہ یہی ہے کہ چیف منسٹر کے دیئے گئے تیقن پر حکومت کوئی فیصلہ کرے اور اِس معاملے میں بے عملی کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔